مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ مہر کا بیان۔ ۔ حدیث 410

ام حبیبہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح کی تفصیل اور ان کے مہر کی مقدار۔

راوی:

عن أم حبيبة : أنها كانت تحت عبد الله بن جحش فمات بأرض الحبشة فزوجها النجاشي النبي صلى الله عليه و سلم وأمهرها عنه أربعة آلاف . وفي رواية : أربعة درهم وبعث بها إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم مع شرحبيل بن حسنة . رواه أبو داود والنسائي

ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ پہلے عبداللہ بن جحش کے نکاح میں تھیں پھر جب ملک حبشہ میں عبداللہ کا انتقال ہو گیا تو حبشہ کے بادشاہ نجاشی نے ان کا نکاح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کر دیا اور نجاشی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ام حبیبہ کا مہر چار ہار مقرر کیا ایک اور روایت میں چار ہزار درہم کے الفاظ ہیں (یعنی یہاں جو روایت نقل کی گئی ہے اس میں درہم کا لفظ نہیں ہے بلکہ صرف چار ہزار کا ذکر ہے جب کہ ایک دوسری روایت میں چار ہزار کے ساتھ درہم کا لفظ بھی ہے اور یہی مراد ہے اور نجاشی نے نکاح کے بعد ام حبیبہ کو شرحبیل ابن حسنہ کے ہمراہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیج دیا۔ (ابوداؤد نسائی)

تشریح :
حضرت ام حبیبہ کے پہلے شوہر کا نام مشکوۃ کے تمام نسخوں میں عبداللہ بن جحش ہی لکھا ہوا ہے حالانکہ یہ نام غلط ہے صحیح نام عبیداللہ بن جحش (تصغیر کے صیغہ کے ساتھ) ہے چنانچہ سنن ابوداؤد اور اصول وغیرہ میں اسی طرح لکھا ہوا ہے۔
حضرت ام حبیبہ کا اصل نام رملہ تھا یہ حضرت ابوسفیان کی صاحبزادی اور حضرت معاویہ کی بہن تھی۔ پہلے ان کی شادی عبیداللہ بن جحش کے ساتھ ہوئی تھی عبیداللہ نے اسلام قبول کر لیا تھا اور ام حبیبہ کے ساتھ مکہ سے ہجرت کر کے حبشہ چلے گئے تھے ۔ پھر وہاں پہنچ کر مرتد ہو گئے یعنی اسلام ترک کر کے عیسائی ہو گئے اور وہیں مر گئے ام حبیبہ اسلام پر ثابت قدم رہیں پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن امیہ ضمری کو حبشہ کے بادشاہ اصحمہ جن کا لقب نجاشی تھا کے پاس یہ حکم دے کر بھیجا کہ وہ ام حبیہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح کا پیغام دیں چنانچہ نجاشی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم آپ کی اپنی ایک لونڈی ابراہہ کے ذریعہ حضرت ام حبیبہ کی خدمت میں بھیجا ابراہہ نے ان سے کہا کہ مجھے بادشاہ نے آپ کے پاس بھیجا ہے اور کہا ہے کہ مجھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم ملا ہے کہ آپ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح کر دوں حضرت ام حبیبہ نے یہ پیغام بطیب خاطر قبول کیا اور فورا ایک آدمی کو حضرت خالد بن سعید کے پاس بھیج کر ان کو اپنا وکیل مقرر کیا جو ان کے والد کے چچا زاد بھائی تھے اور ساتھ ہی ابراہہ کو یہ خوشخبری سنانے کے عوض دو کپڑے اور چاندی کی ایک انگوٹھی عطا کی پھر جب شام ہوئی تو نجاشی نے حضرت جعفر بن ابوطالب کو اور ان تمام مسلمانوں کو جو اس وقت حبشہ میں موجود تھے جمع ہونے کا حکم دیا جب سب لوگ جمع ہو گئے تو نجاشی نے یہ خطبہ پڑھا۔ پھر یہ الفاظ کہے بعد ازاں میں نے اس چیز کو قبول کیا جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اور میں نے چار سو دینا مہر مقرر کیا اس کے بعد انہوں نے وہ چار سو دینار لوگوں کے سامنے پیش کر دیئے اس کے بعد حضرت خالد بن سعید نے یہ خطبہ پڑھا پھر یہ الفاظ کہے بعد ازاں میں نے اس چیز کو قبول کیا جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اور میں نے ابوسفیان کی بیٹی ام حبیبہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح کر دیا اللہ تعالیٰ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ نکاح مبارک کرے ۔ اس ایجاب وقبول کے بعد مہر کے وہ چار سو دینار حضرت خالد بن سعید کو دے دیئے گئے جنہیں انہوں نے رکھ لیا پھر جب لوگوں نے اٹھنے کا ارادہ کیا تو ناشی نے کہا کہ ابھی آپ لوگ بیٹھے رہیں کیونکہ نکاح کے وقت کھانا کھلانا انبیاء کی سنت ہے چنانچہ انہوں نے کھانا منگوایا اور سب لوگ کھانا کھا کر اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے یہ سن ٧ھ کا واقعہ ہے اس وقت حضرت ام حبیبہ کے والد ابوسفیان مشرک تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سخت دشمن تھے پھر بعد میں انہوں نے اسلام قبول کر لیا تھا ۔

یہ حدیث شیئر کریں