مہرمثل و اجب ہونے کی ایک صورت
راوی:
وعن علقمة عن ابن مسعود : أنه سئل عن رجل تزوج امرأة ولم يفرض لها شيئا ولم يدخل بها حتى مات فقال ابن مسعود : لها مثل صداق نسائها . لا وكس ولا شطط وعليها العدة ولها الميراث فقام معقل بن سنان الأشجعي فقال : قضى رسول الله صلى الله عليه و سلم في بروع بنت واشق امرأة منا بمثل ما قضيت . ففرح بها ابن مسعود . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي والدارمي
اور حضرت علقمہ حضرت بن مسعود کے بارے میں نقل کرتے ہیں کہ ان سے ایک شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے ایک عورت سے نکاح کیا اور اس کا کچھ مہر مقرر نہیں کیا اور پھر اس نے ابھی دخول نہیں کیا تھا یعنی نہ تو اپنی بیوی کے ساتھ جماع کیا تھا اور نہ خلوت صحیحہ ہوئی تھی ۔ کہ اس کا انتقال ہو گیا ۔ حضرت ابن مسعود نے ایک مہینہ تک اس مسئلہ پر غور و فکر کیا اور پھر اپنے اجتہاد کی بنیاد پر فرمایا کہ اس عورت کو وہ مہر ملے گا جو اس کے خاندان کی عورتوں کا ہے (یعنی اش شخص کی بیوہ کو مہر دیا جائے گا ) نہ اس میں کوئی کمی ہو گی نہ زیادتی اور اس عورت پر شوہر کی وفات کی عدت بھی واجب ہو گی اور اس کو میراث بھی ملے گی ۔ یہ سن کر حضرت معقل بن سنان اشجعی کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے خاندان کی ایک عورت بروع بنت واشق کے بارے میں یہی حکم دیا تھا جو اس وقت آپ نے بیان کیا ہے حضرت ابن مسعود یہ بات سنکر بہت خوش ہوئے ۔ (ترمذی ابوداؤد نسائی دارمی)
تشریح :
حضرت ابن مسعود کو اللہ تعالیٰ نے علم و فضل ذہانت و ذکاوت اور دینی فہم و فراست کی دولت بڑی فراوانی کے ساتھ عطا فرمائی تھی کسی بھی الجھے ہوئے مسئلے کو اپنی بے پناہ قوت اجتہاد کے ذریعہ اس طرح حل فرما دیتے تھے کہ وہ قرآن و حدیث کے بالکل مطابق ہوتا انہوں نے اپنی قوت اجتہاد سے اس کا شرعی فیصلہ سنایا تو ایک صحابی حضرت معقل نے علی الاعلان یہ شہادت دی کہ حضرت ابن مسعود کا یہ فیصلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے عین مطابق ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی قسم کے ایک معاملہ میں ایسا ہی فیصلہ صادر فرمایا تھا چنانچہ حضرت ابن مسعود نے اپنی اس بات پر بہت زیادہ خوشی کا اظہار فرمایا کہ حق تعالیٰ نے میری رہبری فرمائی اور میرا یہ فیصلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق ہوا۔
مذکورہ بالا مسئلہ میں حضرت علی اور صحابہ کی ایک جماعت کا یہ مسلک تھا کہ اس صورت میں عورت عدم دخول کی وجہ سے مہر کی حق دار نہیں ہوتی ہاں اس پر عدت واجب ہوتی ہے اور اسے شوہر کی میراث بھی ملتی ہے اس بارے میں حضرت امام شافعی کے دو قول ہیں ایک تو حضرت علی کے موافق ہے اور دوسرا قول حضرت ابن مسعود کے مطابق ہے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام احمد کا مسلک وہی ہے جو حضرت ابن مسعود نے بیان کی ہے۔
مہر مثل کسے کہتے ہیں؟ مہر مثل عورت کے اس مہر کو کہتے ہیں جو اس کے باپ کے خاندان کی ان عورتوں کا ہو جو ان باتوں میں اس کے مثل ہوں عمر، جمال، زمانہ، عقل ، دینداری، بکارت و ثیوبت، علم و ادب اور اخلاق و عادات۔