مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ خیار کا بیان ۔ حدیث 40

خیارکا بیان

راوی:

خیار، لفظ، اختیار، سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں دو چیزوں میں سے کسی ایک اچھی چیز کا انتخاب کرنا چنانچہ کسی تجارتی معاملے کو فسخ کر دینے یا اس کو باقی رکھنے کا وہ اختیار جو خریدار اور تاجر کو حاصل ہوتا ہے اصطلاح فقہ میں خیار کہلاتا ہے تجارتی معاملات میں اس اختیار کی کئی قسمیں ہیں جن کے تفصیلی احکام اور فقہی اختلاف فقہ کی کتابوں میں مذکور ہیں تاہم اس موقع پر ان قسموں کے نام اور تعریفات ذکر کر دینا ضروری ہے۔
خیار شرط
جو تجارتی معاملے طے ہو جانے کے بعد تاجر یا خریدار یا دونوں کو اس معاملے کے ختم کر دینے یا باقی رکھنے کا حق دیا جانا خیار شرط کہلاتا ہے مثلا تاجر نے ایک چیز فروخت کی جسے خریدار نے خرید لی مگر اس خرید وفروخت کے بعد تاجر نے یا خریدار نے یہ کہا کہ باوجود بیع ہو جانے کے مجھ کو ایک روز یا دو روز یا تین روز تک یہ اختیار حاصل ہوگا کہ خواہ اس بیع کو باقی رکھا جائے خواہ ختم کر دیا جائے۔ خرید وفروخت میں یہ صورت جائز ہے اور اس کا حکم یہ ہے کہ اگر مدت اختیار میں بیع کو فسخ کیا جائے تو وہ فسخ ہو جائے گی اور اگر اس مدت کے ختم ہونے تک بیع کو برقرار رکھا یا سکوت کیا تو بعد ختم مدت بیع پختہ ہو جائے گی یہ بات ذہن میں رہے کہ خیار شرط کی مدت حضرت امام ابوحنیفہ کے نزدیک زیادہ سے زیادہ تین دن تک ہے۔
خیار عیب :
بیع ہو جانے کے بعد خریدی ہوئی چیز میں کوئی عیب معلوم ہونے کے بعد اس چیز کو رکھ لینے یا واپس کر دینے کا جو اختیار خریدار کو حاصل ہوتا ہے اسے خیار عیب کہتے ہیں مثلا تاجر نے ایک چیز بیچی جسے خریدار نے خرید لی اب اس بیع کے بعد اگر خریدار واپس کر کے اپنی دی ہوئی قیمت لوٹا لے البتہ اگر بیچنے والے نے اس چیز کو بیچنے کے وقت خریدار سے یہ کہہ دیا تھا کہ اس چیز میں جو عیب ہو میں اس کا ذمہ دار نہیں ہوں خواہ تم اس وقت اسے خریدو یا نہ خریدو اور اس کے باوجود بھی خریدار رضا مند ہو گیا تھا تو خواہ کچھ ہی عیب اس میں نکلے خریدار کو واپسی کا اختیار حاصل نہیں ہوگا۔
خیار رؤیت :
بے دیکھی ہوئی چیز کو خرید نے کے بعد اس چیز کو رکھ لینے یا واپس کر دینے کا جو اختیار خریدار کو حاصل ہوتا ہے اسے خیار رؤیت کہتے ہیں مثلا کسی خریدار نے بغیر دیکھے کوئی چیز خریدی تو یہ بیع جائز ہو جائے گی لیکن خریدار کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ اس چیز کو جس وقت دیکھے چاہے تو اسے رکھ لے اور چاہے تو بیچنے والے کو واپس کر دے۔
ان اقسام کے علاوہ اس باب میں خیار کی ایک اور قسم ذکر ہوگی جسے خیار مجلس کہتے ہیں اس کی صورت یہ ہے کہ کسی ایک مجلس میں تاجروخریدار کے درمیان خریدوفروخت کا کوئی معاملہ طے ہو جانے کے بعد اس مجلس کے ختم ہونے تک تاجر اور خریدار دونوں کو یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی اس معاملہ کو ختم کر سکتا ہے مجلس ختم ہونے کے بعد یہ اختیار کسی کو بھی حاصل نہیں رہتا لیکن خیار کی اس قسم میں اختلاف ہے چنانچہ حضرت امام شافعی اور بعض دوسرے علماء اس خیار کے قائل ہیں جبکہ حضرت امام ابوحنیفہ اور دوسرے علماء اس کے قائل نہیں ہیں یہ حضرات کہتے ہیں کہ جب بیع کا ایجاب وقبول ہو گیا یعنی معاملہ تکمیل پا گیا تو اب کسی کو بھی اس معاملے کو فسخ کرنے کا اختیار نہیں رہے گا اور یہ کہ معاملہ کے وقت خیار کی شرط طے پاگئی ہو جسے خیار شرط کہتے ہیں اور جس کی مدت زیادہ سے زیادہ تین دن تک ہے تین دن کے بعد خیار شرط کی صورت بھی ختم ہو جاتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں