مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ مباشرت کا بیان ۔ حدیث 394

مباشرت کے سلسلہ میں یہود کے ایک غلط خیال کی تردید

راوی:

عن جابر قال : كانت اليهود تقول : إذا أتى الرجل امرأته من دبرها في قبلها كان الولد أحول فنزلت : ( نساوكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم )

حضرت جابر کہتے ہیں کہ یہودی یہ کہا کرتے تھے کہ جو شخص اپنی عورت کے پیچھے کی طرف سے اس کے اگلے حصہ (یعنی شرم گاہ) میں جماع کرتا ہے تو اس کے بھینگا بچہ پیدا ہوتا ہے ، اس پر یہ آیت نازل ہوئی (نِسَا ؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَاْتُوْا حَرْثَكُمْ اَنّٰى شِئْتُمْ ) 2۔ البقرۃ : 223) ( تمہاری عورتیں یعنی تمہاری بیویاں اور لونڈیاں) تماری کھیتی ہیں لہذا تمہیں اختیار ہے کہ ان کے پاس جس طرح چاہو آؤ ( اس روایت کو بخاری اور مسلم نے نقل کیا ہے)

تشریح :
یہودی یہ کہا کرتے تھے کہ اگر کوئی شخص عورت سے اس طرح جماع کرے کہ اس کے پیچھے کھڑا ہو کر یا بیٹھ کر اس کے اگلے حصہ یعنی شرم گاہ میں اپنا عضو داخل کرے تو اس کی وجہ سے بھینگا بچہ پیدا ہو گا چنانچہ ان کے اس غلط خیال اور وہم کی تردید کے لئے یہ آیت نازل ہوئی کہ تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں کہ جس طرح تمہارے کھیتوں میں تمہارے لئے فصل پیدا ہوتی ہے اسی طرح تمہاری بیویوں کے ذریعے تمہاری اولاد پیدا ہوتی ہے اس لئے تم اپنی کھیتی میں آنے میں خود مختار ہو کہ جس طرح چاہو آؤ خواہ لیٹ کر خواہ بیٹھ کر خواہ کھڑے ہو کر خواہ پیچھے ہو کر اور خواہ آگے ہو کر جس طرح بھی تمہارا جی چاہے ان سے جماع کرو کسی صورت میں کوئی نقصان نہیں ہے ۔ لیکن شرط یہ ہے کہ جماع بہرصورت عورت کے اگلے حصے یعنی شرمگاہ ہی میں کیا جائے کیونکہ جس اعتبار سے عورت کو کھیتی کہا گیا ہے اس کا اطلاق عورت کی شرم گاہ ہی پر ہو سکتا ہے مقعد پر اس کا اطلاق نہیں ہو سکتا بایں وجہ کہ مقعد اولاد پیدا ہونے کی جگہ نہیں ہے بلکہ پاخانہ کی جگہ ہے اس لئے یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ پیچھے کے حصہ میں بد فعلی یعنی اغلام کرنا صرف اسلام ہی نہیں بلکہ ہر دین میں حرام ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں