اپنی بیوی کی بیٹی سے نکاح کی ممانعت
راوی:
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " أيما رجل نكح امرأة فدخل بها فلا يحل له نكاح ابنتها وإن لم يدخل بها فلينكح ابنتها وأيما رجل نكح امرأة فلا يحل له أن ينكح أمها دخل أو لم يدخل " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث لا يصح من قبل إسناده إنما رواه ابن لهيعة والمثنى بن الصباح عن عمرو بن شعيب وهما يضعفان في الحديث
اور حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا حضرت عبداللہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص عورت سے نکاح کرے اور پھر اس سے جماع کرے تو اس کے لئے اس بیوی کی بیٹی سے جو اس کے پہلے شوہر سے ہے) نکاح کرنا جائز نہیں ہے بشرطیکہ اس بیوی کو طلاق دے چکا ہو یا وہ مر گئی ہو کیونکہ اس بیوی کو اور اس کی بیٹی کو ایک ساتھ اپنے نکاح میں رکھنا اس صورت میں بھی جائز نہیں ہے) اور جس شخص نے کسی عورت سے نکاح کر لیا تو اب اس کے لئے اپنی اس منکوحہ کی ماں یعنی اپنی ساس سے نکاح کرنا جائز نہیں ہوگا خواہ اپنی اس منکوحہ سے جماع کیا ہو یا جماع نہ کیا ہو ۔ اس روایت کو امام ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث اپنی سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے کیونکہ اس کو ابن لہیعہ اور مثنی ابن صباح نے عمرو بن شعیب سے نقل کیا ہے اور وہ دونوں حدیث روایت کرنے کے سلسلے میں ضعیف شمار کئے جاتے ہیں
( گویا یہ حدیث اپنے راویوں سے اعتبار سے تو صحیح نہیں ہے لیکن اپنے مفہوم ومعنی کے اعتبار سے صحیح ہے کیونکہ اس حدیث میں جو مفہوم بیان کیا گیا ہے وہ قرآن کی آیت کے مطابق ہے)
تشریح :
حدیث میں اپنی بیوی کی بیٹی سے نکاح کے عدم جواز کا جو حکم بیان کیا گیا ہے وہ قرآن کریم کی اس آیت سے ثابت ہے چنانچہ فرمایا کہ
اور حرام ہیں تم پر تمہاری بیویوں کی وہ بیٹیاں جو ان کے لئے پہلے شوہر سے ہیں اور تمہاری پرورش میں ہیں اور جو تمہاری ان بیویوں سے ہیں جن سے تم جماع کر چکے ہو اور اگر تم نے ان بیویوں سے جماع نہیں کیا ہے تو اس میں کوئی گناہ نہیں کہ تم ان کی بیٹیوں سے نکاح کرو۔
اور بیوی کی ماں یعنی اپنی ساس سے نکاح کے عدم جواز کا جو مطلق حکم بیان کیا گیا ہے وہ قرآن کریم کی اس مطلق آیت سے ثابت ہے۔
اور حرام ہیں تم پر تمہاری بیویوں کی مائیں۔