مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جو عورتیں مرد پر حرام ہیں ان کا بیان ۔ حدیث 392

کون کون رشتہ والی عورتیں محرمات میں داخل ہیں

راوی:

عن ابن عباس قال : حرم من النسب سبع ومن الصهر سبع ثم قرأ : ( حرمت عليكم أمهاتكم )
الآية . رواه البخاري

حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ از روئے نسب سات رشتوں کی عورتیں حرام کی گئی ہیں ۔ اور از روئے مصاہرت بھی سات رشتوں کی عورتیں حرام کی گئی ہیں پھر حضرت ابن عباس نے یہ آیت (حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ اُمَّھٰتُكُمْ ) 4۔ النساء : 23) آخر تک پڑھی۔ (بخاری)

تشریح :
از روۓ نسب جو سات رشتہ والی عورتیں حرام قرار دی گئی ہیں وہ یہ ہیں ماں، بیٹی، بہن، پھوپھی، خالہ، بھتیجی ، بھانجی۔
مصاہرت اس رشتہ اور قرابت کو کہتے ہیں جو نکاح کے ذریعہ قائم ہو اور جسے سسرالی رشتہ بھی کہا جاتا ہے چنانچہ مصاہرت یعنی سسرالی رشتہ کی وجہ سے جو سات عورتیں حرام قرار دی گئی ہیں ان میں سے چار تو ہمیشہ کے لئے حرام ہوتی ہیں کہ ان سے کسی بھی حال میں اور کسی بھی وقت نکاح کرنا جائز نہیں ہوتا اور وہ یہ ہیں، بیوی کی ماں یعنی ساس، بیٹے اور پوتے کی بیویاں یعنی بہو اور پوت بہو، اگرچہ وہ کتنے ہی نیچے درجہ کی ہوں جیسے پڑپوتے اور سکڑپوتے وغیرہ کی بیویاں ، باپ اور دادا کی بیویاں اگرچہ اوپر کے درجہ کی ہوں جیسے پڑ دادا اور سکڑ دادا وغیرہ کی بیویاں، اپنی اس بیوی کی بیٹی جس سے جماع کر چکا ہو، سسرالی رشتہ کی وہ تین عورتیں جو ہمیشہ کے لئے حرام نہیں ہیں وہ یہ ہیں، بیوی کی بہن، بیوی کی پھوپھی، بیوی کی خالہ۔
حضرت ابن عباس نے اپنی بات کی دلیل کے طور پر قرآن کریم کی آیت پڑھی چنانچہ اس آیت میں نسبی رشتہ والی ان ساتوں عورتوں کا ذکر ہے جو حرام قرار دی گئی ہیں اور سسرالی رشتہ کی وجہ سے جو عورتیں حرام ہیں ان میں سے اکثر کا ذکر اس آیت میں ہے پوری آیت یوں ہے : (حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ اُمَّھٰتُكُمْ) 4۔ النساء : 23) آخر تک

یہ حدیث شیئر کریں