مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جو عورتیں مرد پر حرام ہیں ان کا بیان ۔ حدیث 390

دو بہنوں کو بیک وقت اپنے نکاح میں رکھنے کی ممانعت

راوی:

وعن الضحاك بن فيروز الديلمي عن أبيه قال : قلت : يا رسول الله إني أسلمت وتحتي أختان قال : " اختر أيتها شئت " . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه

اور حضرت ضحاک ابن فیروز دیلمی اپنے والد حضرت فیروز سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں مسلمان ہو گیا ہوں اور میرے نکاح میں دو بہنیں ہیں اس بارے میں کیا حکم ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں میں جس کو ایک چاہو رکھ لو (ترمذی ابوداؤد ابن ماجہ)

تشریح :
مظہر کہتے ہیں کہ حضرت امام شافعی حضرت امام مالک کا مسلک تو یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اس حال میں اسلام قبول کرے کہ اس کے نکاح میں دو بہنیں ہوں اور وہ دونوں بھی اس کے ساتھ اسلام قبول کر لیں تو اس کے لئے جائز ہوگا کہ وہ ان دونوں میں سے کسی ایک کو اپنے نکاح میں برقرار رکھے خواہ وہ پہلی منکوحہ ہو یا دوسری منکوحہ ہو لیکن حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کا مسلک یہ ہے کہ اگر اس شخص نے ان دو بہنوں سے ایک ساتھ عقد کیا تھا تو اس صورت میں اس کے لئے ان دونوں میں سے کسی ایک کو بھی اپنے نکاح میں برقرار رکھنا جائز نہیں ہوگا ہاں اگر اس نے ان دونوں سے آگے پیچھے عقد کیا تھا تو ان میں سے ایک اس کو اپنے نکاح میں رکھنا جائز ہو گا جس سے اس نے پہلا نکاح کیا تھا جس سے بعد میں نکاح کیا تھا اس کو کسی صورت میں بھی اپنے نکاح میں برقرار رکھنا جائز نہیں ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں