مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جو عورتیں مرد پر حرام ہیں ان کا بیان ۔ حدیث 385

باپ کی بیوی سے نکاح حرام ہے

راوی:

وعن البراء بن عازب قال : مر بي خالي أبو بردة بن دينار ومعه لواء فقلت : أين تذهب ؟ قال : بعثني النبي صلى الله عليه و سلم إلى رجل تزوج امرأة أبيه آتية برأسه . رواه الترمذي وأبو داود

اور حضرت براء بن عازب کہتے ہیں کہ ایک دن میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار میرے پاس سے اس حال میں گزرے کہ ان کے ہاتھ میں ایک نشان تھا میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کہاں جار ہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کر لیا ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس شخص کے پاس بھیجا ہے تاکہ میں اس کا سر کاٹ کر آپ کی خدمت میں لے آؤں۔ (ترمذی) اور ابوداؤد کی ایک اور روایت میں نیز نسائی ابن ماجہ اور دارمی کی روایت میں یوں ہے کہ ابوبردہ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن مار دوں اور اس کا مال واسباب لے آؤں۔ اور اس روایت میں میرے ماموں کی جگہ میرے چچا کے الفاظ ہیں (لہذا یہ بات مختلف فیہ ہو گئی کہ حضرت بردہ بن نیاز حضرت براء بن عازب کے ماموں تھے یا چچا تھے؟

تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبردہ کو اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کر نیوالے کی گردن مارنے کے لئے بھیجا تو ان کے ہاتھ میں بطور نشان ایک جھنڈا دیدیا تھا تا کہ لوگ اس علامتی جھنڈے کو دیکھ کر جان لیں کہ یہ شخص مذکورہ بالا خدمت کی انجام دہی کے لئے دربار رسالت فرستادہ ہے۔
طیبی کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبردہ کو جس شخص کی گردن مارنے کا حکم دیا تھا اس نے اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کر کے شریعت اسلام کے ایک ظاہری حکم کی خلاف ورزی ہی نہیں کی تھی بلکہ اس کا یہ عقیدہ بھی تھا کہ باپ کی بیوی کے ساتھ نکاح کرنا حلال ہے جیسا کہ اہل جاہلیت یعنی کفار ایسا عقیدہ رکھتے تھے لہذا اسلامی شریعت کا یہ فیصلہ ہے کہ جو شخص کسی حرام چیز کے حلال ہونے کا عقیدہ رکھے وہ کافر ہو جاتا ہے اور ایسے شخص کو قتل کر ڈالنا اور اس کا مال واسباب ضبط کر لینا جائز ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں