شادی بیاہ کے موقع پر گانے کی اجازت
راوی:
وعن عامر بن سعد قال : دخلت على قرظة بن كعب وأبي مسعود الأنصاري في عرس وإذا جوار يغنين فقلت : أي صاحبي رسول الله صلى الله عليه و سلم وأهل بدر يفعل هذا عندكم ؟ فقالا : اجلس إن شئت فاسمع معنا وإن شئت فاذهب فإنه قد رخص لنا في اللهو عند العرس . رواه النسائي
اور حضرت عامر بن سعد تابعی کہتے ہیں کہ جب ایک شادی میں شرکت کے لئے پہنچا جہاں دو صحابی حضرت قرظہ بن کعب اور حضرت ابومسعود انصاری بھی موجود تھے تو دیکھا کہ چند بچیاں گا رہی ہیں میں نے کہا کہ اے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے صحابیو اور جنگ بدر میں شریک رہنے والو! کیا تمہارے سامنے بھی یہ گانا ہو رہا ہے؟ یہ سنکر ان دونوں صحابیوں نے کہا کہ بیٹھ جاؤ! اگر تمہارا جی چاہے تو تم بھی ہمارے ساتھ سنو اور چاہے چلے جاؤ، کیونکہ شادی بیاہ کے موقع پر ہمیں گیت گانے سننے کی اجازت دی گئی ہے ( نسائی)
تشریح :
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس زمانہ میں بھی گانے کی حرمت و کراہت ہی مشہور تھی عیدیں اور نکاح وغیرہ کی تخصیص بعض لوگوں کو تو معلوم تھی اور بعض لوگوں کو معلوم نہیں تھی، چنانچہ حضرت عامر بن سعد انہیں لوگوں میں سے تھے جنہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ عیدیں اور شادی بیاہ وغیرہ میں گانا جائز ہے۔