نکاح کا اعلان کرنا مستحب ہے
راوی:
وعن عائشة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أعلنوا هذا النكاح واجعلوه في المساجد واضربوا عليه بالدفوف " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب
اور ام المؤمنین حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نکاح کا اعلان کیا کرو نکاح مسجد کے اندر کیا کرو اور نکاح کے وقت دف بجایا کرو ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔
تشریح :
اعلان سے مراد اگر گواہوں کی موجودگی ہو کہ نکاح گواہوں کے سامنے کیا جائے تو یہ حکم بطریق وجوب ہوگا اور اگر اعلان سے مراد تشہیر ہو کہ نکاح کی مجلس اعلانیہ طور پر منعقد کرو تو پھر یہ حکم بطریق استحباب ہوگا۔
مسجد میں نکاح کرنا مستحب ہے اسی طرح جمعہ کے دن نکاح کرنا مستحب ہے کیونکہ مسجد میں اور جمعہ کے دن نکاح کرنے سے برکت حاصل ہوتی ہے۔
اور حضرت محمد بن حاطب جمحی کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حلال اور حرام کے درمیان فرق نکاح میں آواز اور دف بجانا ہے ( احمد ترمذی نسائی ابن ماجہ)
تشریح :
آواز سے مراد تو گانا ہے یا لوگوں کے درمیان نکاح کا ذکر و اعلان کرنا ہے حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ بغیر آواز اور دف کے نکاح ہوتا ہی نہیں کیونکہ نکاح دو گواہوں کے سامنے بھی ہو جاتا ہے بلکہ اس حدیث کا مقصد لوگوں کو اس بات کی ترغیب دلانا ہے کہ نکاح کی مجلس علانیہ طور پر منعقد کی جائے اور لوگوں میں اس کی تشہیر کی جائے اب رہی یہ بات کہ تشہیر کی حد کیا ہے؟ تو وہ یہ ہے کہ اگر ایک مکان میں نکاح ہو تو دوسرے مکان میں یا پڑوس میں اس کا علم ہو جائے اور یہ چیز دف بجانے یا آواز کے ذریعہ یعنی گوئی نظم وگیت پڑھنے گانے سے) حاصل ہوتی ہے تشہیر کا مطلب قطعًا نہیں ہے کہ محلوں اور شہروں میں شہنائی نوبت اور باجوں کے شور و شغب کے ذریعہ نکاح کا اعلان کیا جائے۔