خطبہ کے بغیر نکاح بے برکت رہتا ہے
راوی:
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " كل خطبة ليس فيها تشهد فهي كاليد الجذماء " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن غريب
(2/214)
3151 – [ 12 ] ( ضعيف )
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " كل أمر ذي بال لا يبدأ فيه بالحمد لله فهو أقطع " . رواه ابن ماجه
اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس خطبہ میں تشہد یعنی اللہ کی حمد وثناء نہ ہو وہ کٹے ہوئے ہاتھ کی طرح ہے ( ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب ہے)
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ جس طرح کٹا ہوا ہاتھ بے فائدہ ہوتا ہے کہ ہاتھ والا اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتا اسی طرح خطبہ کے بغیر نکاح بھی بے فائدہ ہے کہ وہ خیر و برکت سے خالی رہتا ہے۔
ملا علی قاری نے اپنی شرح میں لفظ خطبہ کو خ کے زیر کے ساتھ لکھا ہے اور اس کے معنی تزویج یعنی نکاح کرنا بیان کئے ہیں جب کہ حضرت مولانا شاہ اسحق دہلوی نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے اساتذہ سے اس لفظ کو خ کے پیش کے ساتھ خطبہ سنا ہے اور حضرت شیخ عبد الحق دہلوی کے کلام سے بھی یہی مفہوم ہوتا ہے۔
اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس اہم اور عظیم الشان کام کو اللہ کی حمد وثناء کے بغیر شروع کیا جائے وہ بے برکت ہو جاتا ہے ( ابن ماجہ)