عورت اپنی خواہش کی تکمیل کے لئے دوسری عورت کو طلاق نہ دلوائے
راوی:
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا تسأل المرأة طلاق أختها لتستفرغ صحفتها ولتنكح فإن لها ما قدر لها "
اور حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت کسی شخص سے اپنی کسی دینی بہن کے بارے میں یہ نہ کہے کہ اس کو طلاق دیدو اور اس عورت کو طلاق دلوانے کا مقصد یہ ہو کہ وہ اس کے پیالہ کو خالی کر دے ( یعنی اس کو طلاق دلوا کر اس کے سارے حقوق خود سمیٹ لے) اور اس کے خاوند سے خود نکاح کر لے کیونکہ اس کے لئے وہی ہے جو اس کے مقدر میں لکھا جا چکاہے ( بخاری ومسلم)
تشریح :
فرض کیا جائے کہ زید شادی شدہ ہے اور خالدہ اس کی بیوی کا نام ہے۔ اب زید کسی دوسری عورت مثلا زہرہ سے بھی شادی کرنا چاہتا ہے لیکن زہرہ کہتی ہے کہ میں تم سے شادی تو کر لوں گی مگر تم نے اپنی پہلی بیوی خالدہ کو طلاق دیدو یا یہ صورت ہے کہ مثلا زید نے دو شادیاں کر رکھی ہیں ایک بیوی کا نام خالدہ ہے اور دوسری کا نام زہرہ ہے ۔ اب زہرہ اپنے شوہر سے کہتی ہے کہ اپنی دوسری بیوی خالدہ کو طلاق دیدو اسی بات سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کوئی عورت کسی دوسری عورت کو طلاق دلوانے کے لئے نہ کہے کیونکہ اپنی اپنی تقدیر اپنے ساتھ ہے کسی دوسرے کا برا چاہنے سے کیا فائدہ؟
حدیث کی وضاحت کے سلسلہ میں اگر پہلی صورت کا اعتبار کیا جائے تو (لتنکح) کا ترجمہ وہی ہوگا جو اوپر نقل کیا گیا ہے جب کہ دسری صورت مراد لی جانیکی صورت میں اس جملہ کا ترجمہ یہ ہوگا کہ اور اس عورت کا طلاق دلوانے سے یہ مقصد ہو کہ اس کی سوکن کسی اور مرد سے نکاح کر لے۔