مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نکاح کے ولی اور عورت سے نکاح کی اجازت لینے کا بیان ۔ حدیث 344

نکاح کے ولی اور عورت سے نکاح کی اجازت لینے کا بیان

راوی:

ولی لغوی طور پر کا رساز منتظم کو کہتے ہیں یعنی وہ شخص جو کسی کام کا منتظم ہو لیکن یہاں ولی سے مراد وہ شخص ہے جو کسی عورت کے نکاح کا متولی و ذمہ دار ہوتا ہے ، بایں طور کہ اس عورت کے نکاح کا اختیار اسے حاصل ہوتا ہے۔
اس باب میں وہ احادیث نقل کی جائیں گی جن سے یہ معلوم ہو گا کہ نکاح کے بارے میں ولی کی اجازت کا حاصل ہونا اور عورت کی رضا معلوم کرنا ضروری ہے۔
اس موقع پر یہ بتا دینا ضروری ہے کہ ولایت یعنی کسی کے ولی ہونے کا حق کن کن لوگوں کو حاصل ہے چنانچہ جاننا چاہئے کہ نکاح کے سلسلہ میں ولایت کے اختیار اس کے ان رشتہ دار کو حاصل ہوتے ہیں جو عصبہ بنفسہ ہوں اگر کئی عصبات بنفسہ ہوں تو ان میں مقدم وہ ہوگا جو وراثت میں مقدم ہو گویا اس بارے میں عصبات کی وہ ترتیب رہے گی جو وراثت میں ہوتی ہے اگر عصبات بنفسہ میں کوئی نہ ہو تو ماں کو ولایت حاصل ہوگی پھر دادی کو ( قنیہ میں اس کے برعکس ترتیب مذکور ہے) پھر بیٹی کو پھر پوتی کو پھر نواسی کو پھر پوتے کی بیٹی کو اور اگر ان میں سے کوئی نہ ہو تو پھر نانا کو ولایت حاصل ہوگی پھر حقیقی بہن کو پھر سوتیلی بہن کو پھر ماں کی اولاد کو ( خواہ مرد یا عورت ہوں) پھر اسی ترتیب کے مطابق ان کی اولاد کو اور اگر ان میں سے کوئی بھی نہ ہو تو پھر ذوی الارحام کو حاصل ہوگی ذوی الارحام میں سب سے پہلے پھوپھیاں ولی ہوں گی ان کے بعد ماموں ان کے بعد خالائیں ان کے بعد چچا کی بیٹیاں اور ان کے بعد اسی ترتیب کے مطابق ان کی اولاد اور اگر ان میں سے کوئی بھی نہ ہو تو حق ولایت مولیٰ الموالات کو حاصل ہوگا مولیٰ الموالات کے معنی باب الفرائض میں بیان ہو چکے ہیں) اگر مولیٰ الموالات بھی نہ ہو تو پھر بادشاہ وقت ولی ہوگا بشرطیکہ وہ مسلمان ہو اس کے بعد بادشاہ وقت کا کوئی نائب مثلًا قاضی بھی ولی ہو سکتا ہے بشرطیکہ بادشاہ کی طرف سے اس کو یہ اختیار دیا گیا ہو اس کے بعد قاضی کے نائبوں کو حق ولایت حاصل ہوگا بشرطیکہ اپنا نائب بنانے کی اجازت واختیار قاضی کو حاصل ہو اگر قاضی کو یہ اجازت حاصل نہیں ہو گی تو پھر اس کا کوئی بھی نائب ولی نہیں ہو سکے گا۔
ولایت کا حق حاصل ہونے کے لئے آزاد ہونا عاقل ہونا بالغ ہونا اور مسلمان ہونا شرط ہے لہذا کوئی غلام کسی کا ولی نہیں ہو سکتا کوئی نابالغ کسی کا ولی نہیں ہو سکتا، کوئی دیوانہ کسی کا ولی نہیں ہو سکتا اور پاگل کسی کا ولی نہیں ہو سکتا، اور نہ کوئی کافر کسی مسلمان کا ولی ہو سکتا ہے، اسی طرح کوئی مسلمان بھی کی کافر کا ولی نہیں ہو سکتا الاّ یہ کہ عام سبب پایا جائے جیسے کوئی مسلمان کسی کافرہ لونڈی کا آقا ہو یا مسلمان بادشاہ یا بادشاہ کا نائب ہو تو اس صورت میں مسلمان کافر کا ولی ہو سکتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں