کسی اجنبی عورت کو دیکھ کربرا خیال پیدا ہو تو بیوی کے پاس چلے جانا چاہئے
راوی:
وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن المرأة تقبل في صورة شيطان وتدبر في صورة شيطان إذا أحدكم أعجبته المرأة فوقعت في قلبه فليعمد إلى امرأته فليواقعها فإن ذلك يرد ما في نفسه " . رواه مسلم
اور حضرت جابر راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت شیطان کی صورت میں آتی ہے اور شیطان کی صورت میں جاتی ہے۔ لہذا جب تم میں سے کسی کو کوئی اجنبی عورت اچھی لگے اور وہ اس کے دل میں گھر کرنے لگے تو اسے چاہئے کہ وہ فورًا اپنی بیوی کے پاس چلا جائے اور اس سے مباشرت کر لے کیونکہ یہ مباشرت اس چیز کو ختم کر دے گی جو اس کے دل میں پیدا ہو گئی ہے ( یعنی جنسی خواہش(مسلم
تشریح :
عورت شیطان کی صورت میں آتی ہے الخ یہ دراصل گندے خیالات ، برے وسوسوں اور گمراہی میں مبتلا کرنے کے سلسلہ میں عورت کو شیطان کے ساتھ مشابہت دینے کا ایک اسلوب ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح شیطان انسانوں کے دل و دماغ میں برے خیالات ڈال کر گمراہ کرتا ہے اسی طرح عورت کا جمال مرد کی نظر کو اپنا اسیربنا کر اس کے دل کو بری خواہشات اور گندے خیالات کی گمراہی میں مبتلا کر دیتا ہے لہذا اجنبی عورت کو دیکھنا فتنہ و شر کا باعث بن جاتا ہے اس سے علماء نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ عورت کو تو یہ چاہئے کہ وہ بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلے اور کسی ضرورت کے تحت باہر نکلے تو بناؤ سنگار کر کے نہ نکلے اور مرد کو یہ چاہئے کہ وہ اجنبی عورت کی طرف نہ دیکھے اور نہ اس کے کپڑوں کی طرف نظر کرے۔
اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی اخذ کیا جاتا ہے کہ اس بات میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ مرد اپنی بیوی کو مباشرت کے لئے دن میں اپنے پاس بلا لے اگرچہ بیوی کسی ایسے کام میں مشغول ہو جس کو اس وقت چھوڑ دینا ممکن ہو کیونکہ بسا اوقات مرد پر جنسی ہیجان کا غلبہ ہوتا ہے کہ مباشرت میں تاخیر اس کے دل میں اور دماغ میں یا جسم کی کسی تکلیف ومرض کا باعث بن جاتی ہے۔