کسی اجنبی عورت پر اچانک نظرپڑجانے کا مسئلہ
راوی:
وعن جرير بن عبد الله قال : سألت رسول الله صلى الله عليه و سلم عن نظر الفجاءة فأمرني أن أصرف بصري . رواه مسلم
اور حضرت جریر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی اجنبی عورت پر ناگہاں نظر پڑ جانے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ حکم دیا کہ میں اپنی نظر فورًا پھیر لوں (مسلم
تشریح :
اس حکم کا مطلب یہ ہے کہ کسی اجنبی عورت کی طرف دیکھتا نہ رہے بلکہ فورًا اپنی نظر پھیر لے اور پھر دوبارہ اس کی طرف نہ دیکھے، کیونکہ پہلی نظر جو بلا قصد وارادہ پڑی ہے معاف ہے مگر فی الفور نظر پھیر لینا چونکہ واجب ہے اس لئے پہلی نظر کے بعد اس عورت کی طرف دیکھتے رہنا گناہ کی بات ہے چنانچہ قرآن کریم کی اس آیت میں بھی یہی حکم ہے آیت (قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ) ( 24۔ النور : 30)
" مؤمنوں سے کہدیجئے کہ اپنی نظریں پست کریں،،
ہاں کسی ضرورت کے وقت مثلا نکاح وغیرہ کے لئے پہلی نظر کے بعد بھی دیکھنا جائز ہے اگر کسی عورت کے جسم کے کسی حصے پر زخم وغیرہ ہو یا فصد کھلوانی ہو اور یا جسم کا کوئی حصہ کسی مرض کی وجہ سے معالج کو دیکھنا ہو تو وہ اپنے جسم کے صرف اسی حصہ کو دکھائے جہاں زخم ہو یا جس جگہ فصد کھلوانی ہو اور یا جس حصہ کو دکھانا ضروری ہو اور جس کے باقی حصہ کو کپڑے سے چھپائے رکھے۔