معالج عورت کا جسم دیکھ سکتا ہے
راوی:
وعن جابر : أن أم سلمة استأذنت رسول الله في الحجامة فأمر أبا طيبة أن يحجمها قال : حسبت أنه كان أخاها من الرضاعة أو غلاما لم يحتلم . رواه مسلم
اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ام المؤمنین حضرت ام سلمہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سینگی کھچوانے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوطیبہ کو سینگی کھینچنے کا حکم دیا حضرت جابر کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ حضرت ابوطیبہ کو سینگی کھینچنے کا حکم دینے کی وجہ یہ تھی کہ وہ حضرت ام سلمہ کے دودھ شریک بھائی تھے یا ابھی بالغ نہیں ہوئے تھے ( مسلم٩
تشریح :
حضرت جابر کا اپنے گمان کا اظہار کرنا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ حضرت ام سلمہ کو سینگی کھچوانے کی ضروری حاجت نہیں تھی کیونکہ ضرورت کے وقت اجنبی مرد کے لئے بھی جائز ہے کہ وہ کسی عورت کے سینگی کھینچے اور فصد کھولے اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کوئی بھی معالج علاج معالجہ کے وقت عورت کے پورے جسم کو دیکھ سکتا ہے۔