مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ منسوبہ کو دیکھنے اور جن اعضا کو چھپانا واجب ہے ان کا بیان ۔ حدیث 323

عورتوں اور مردوں کے لئے چند ہدایات

راوی:

وعن أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا ينظر الرجل إلى عورة الرجل ولا المرأة إلى عورة المرأة ولا يفضي الرجل إلى الرجل في ثوب واحد ولا تفضي المرأة إلى المرأة في ثوب واحد " . رواه مسلم

اور حضرت ابوسعید راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی مرد کسی دوسرے مرد کے ستر کی طرف نہ دیکھے کوئی عورت کسی دوسری عورت کے ستر کی طرف نہ دیکھے دو برہنہ مرد ایک کپڑے میں جمع نہ ہوں اور نہ دو برہنہ عورتیں ایک کپڑے میں جمع ہوں ( مسلم)

تشریح :
شریعت نے مرد وعورت کے جسم کے جن حصوں اور اعضاء کو باہم دیکھنے اور چھونے کی ممانعت کی ہے ان کو ستر کہا جاتا ہے اور جسم کے ان حصوں کو عام نظروں سے چھپانا ڈھانکنا ضروری ہے اس بارے میں جو فقہی تفصیل ہے وہ اس طرح ہے کہ :
مرد کا ستر اس کے جسم کا وہ حصہ ہے جو زیرناف سے گھٹنوں کے نیچے تک ہوتا ہے اس کے جسم کے اس حصہ کو بلا ضرورت دیکھنا نہ تو کسی مرد کے لئے جائز ہے اور نہ کسی عورت کے لئے ہاں اس مرد کی بیوی یا لونڈی دیکھ سکتی ہے ، مرد کے جسم کے اس حصہ کے علاوہ بقیہ حصوں کو دیکھنا مرد کے لئے بھی جائز ہے اور عورت کے لئے بھی بشرطیکہ عورت جنسی ہیجان سے مامون ہو اگر عورت جنسی ہیجان سے مامون نہ ہو تو پھر وہ غیر مرد کے جسم کے کسی بھی حصہ کو مطلقًا نہ دیکھے ۔ اسی طرح عورت کا ستر عورت کے حق میں اس کے جسم کا زیر ناف سے زانوں تک کا حصہ ہے لہذا عورت کے جسم کے اس حصہ کو بلا ضرورت دیکھنا عورت کے لئے بھی جائز نہیں ہے جب کہ عورت کا ستر اجنبی مرد کے حق میں اس کا پورا جسم ہے، یعنی مرد کے لئے کسی اجنبی عورت کے جسم کے کسی بھی حصہ پر نظر ڈالنا جائز نہیں ہے ہاں ایک روایت کے مطابق عورت کا چہرہ، اس کے دونوں ہاتھ اور دونوں پیر اس کے ستر میں داخل نہیں ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی اجنبی عورت کا ان اعضاء کا دیکھنا غیر مرد کے لئے جائز ہے بشرطیکہ وہ مرد جنسی ہیجان سے مامون ہو اگر جنسی ہیجان سے مامون نہ ہو تو پھر اس کے لئے ان اعضاء کا دیکھنا بھی جائز نہیں ہوگا ۔ البتہ کسی خاص ضرورت کے وقت دیکھنا جائز ہوگا خواہ جنسی ہیجان سے مامون ہو یا مثلا گواہ کسی معاملہ میں گواہی کے وقت یا حاکم کسی معاملہ کے فیصلہ کے وقت ہر حالت میں ان اعضاء کو دیکھ سکتا ہے اسی طرح عورت کے ان اعضاء یعنی چہرہ اور ہاتھ پیر کو چھونا غیر مرد کے لئے جائز نہیں ہے اگرچہ وہ جنسی ہیجان سے مامون ہی کیوں نہ ہو بشرطیکہ عورت جوان ہو ہاں اگر عورت اتنی عمر رسیدہ ہو کہ نفسانی خواہش اس کی طرف مائل ہی نہ ہوتی ہو یا اتنا بڈھا ہو کہ خود بھی اپنے نفس پر قابو رکھتا ہو اور اس عورت کے نفس کی طرف سے بھی مطمئن ہو تو اس صورت میں ان اعضاء کو چھونا جائز ہوگا۔
مرد کو اپنی بیوی کے جسم کا ہر حصہ دیکھنا جائز ہے اسی طرح اپنی اس لونڈی کا پورا جسم دیکھنا جائز ہے جس سے مجامعت حلال ہو۔
عورت کا ستر اس کے محرم کے حق میں اس کی پیٹھ، پیٹ اور زیرناف سے گھٹنوں کے نیچے تک کا حصہ ہے۔ لہذا کسی عورت کے جسم کے ان حصوں اور اعضاء کو دیکھنا اور چھونا اس کے محرم کے لئے جائز نہیں ہے اگرچہ وہ جنسی ہیجان سے مامون ہی کیوں نہ ہو چونکہ عورت کا سر چنڈلی بازو اور سینا اس کے محرم کے میں ستر نہیں ہے اس لئے ان اعضاء کو محرم دیکھ سکتا ہے بشرطیکہ جنسی ہیجان سے مامون ہو۔
مرد کے حق میں غیر کی لونڈی کا ستر اس کی محرمہ کے ستر کی مانند ہے یعنی پیٹھ ، پیٹ اور زیر ناف سے گھٹنوں کے نیچے تک کا حصہ لہذا غیر کی لونڈی کے جسم کے ان حصوں اور اعضاء کو جو اس کے ستر کے حکم میں ہے دیکھنے اور چھونے کے بارے میں وہی تفصیل ہے جو اپنی محرمہ کے جسم کے مستور حصوں کو دیکھنے اور چھونے کی ہے۔
خوبصورت مرد کو نفسانی خواہش کے ساتھ دیکھنا یا اس کو ہاتھ لگانا حرام ہے کسی عورت کو اس سے نکاح کے ارادہ کے وقت یا کسی لونڈی کو اس کی خریداری کے وقت نفسانی خواہش کے خوف کے باوجود دیکھنا یا ہاتھ لگانا جائز ہے۔
غلام اپنی مالکہ یعنی مالک کی بیوی کے حق میں اجنبی مرد کی طرح ہے یعنی جس طرح اس کے لئے اجنبی مرد سے پردہ کرنا ضروری ہے اسی طرح غلام سے بھی پردہ کرنا چاہئے ایسے ہی ہیجڑا اور خواجہ سرا بھی مرد کی مانند ہے ۔ علماء فقہ لکھتے ہیں کہ اجنبی عورت پر نظر ڈالنا حرام ہے خواہ یہ نظر ڈالنا نفسانی خواہش کے تحت ہو یا اس کے بغیر۔
دو برہنہ مرد ایک کپڑے میں جمع نہ ہوں کے بارے میں علماء لکھتے ہیں کہ دو ننگے مردوں کا ایک کپڑے میں یکجا ہونا یا دو ننگی عورتوں کا ایک کپڑے میں اکٹھا ہونا اگرچہ بحسب عادت کسی برائی کا محل نہیں رکھتا لیکن اس کے باوجود یہ حرام اور مکروہ ہے کیونکہ یہ چیز بہرحال شرم وحیا کے منافی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں