مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ منسوبہ کو دیکھنے اور جن اعضا کو چھپانا واجب ہے ان کا بیان ۔ حدیث 321

اپنی منسوبہ کو دیکھ لینا مستحب ہے

راوی:

عن أبي هريرة قال : جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه و سلم فقال : إني تزوجت امرأة من الأنصار قال : " فانظر إليها فإن في أعين الأنصار شيئا " . رواه مسلم

حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میں ایک انصاری عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہو اس بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا ہدایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس عورت کو دیکھ لو تو اچھا ہے کیونکہ بعض انصاریوں کی آنکھوں میں کچھ خرابی ہے ( مسلم)

تشریح :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس ہدایت کا مطلب یہ تھا کہ چونکہ بعض انصاریوں کی آنکھ میں کچھ خرابی ہے جس سے طبیعت میں تکدر پیدا ہوتا ہے اس لئے مناسب ہے کہ تم اپنی منسوبہ کو دیکھ کر یہ اطمینان کر لو کہ اس کی آنکھوں میں تو کوئی نقص نہیں ہے۔علامہ نووی نے (فی اعین الانصار شیأ) کے معنی یہ بیان کئے ہیں کہ بعض انصاریوں کی آنکھیں کیری یا کرنجی ہوتی ہیں بہرکیف اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ خیر خواہی کے نکتہ نظر سے کسی چیز کا عیب ونقصان بیان کر دینا جائز ہے۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نکاح کا پیغام بھیجنے سے پہلے اپنی منسوبہ کو دیکھ کر مرد سے اس کے حالات بتا دے نیز اس بارے میں مسئلہ ذہن میں رہنا چاہئے کہ اپنی منسوبہ کا صرف منہ اور اس کی ہتھیلیاں ہی دیکھنا مباح ہے اگرچہ جنسی ہیجان سے مامون نہ ہو کیونکہ اس کے لئے یہ دونوں اعضاء ستر کے حکم میں نہیں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں