نیک بخت بیوی کی خصوصیت
راوی:
وعن أبي أمامة عن النبي صلى الله عليه و سلم أنه يقول : " ما استفاد المؤمن بعد تقوى الله خيرا له من زوجة صالحة إن أمرها أطاعته وإن نظر إليها سرته وإن أقسم عليه أبرته وإن غاب عنها نصحته في نفسها وماله " . روى ابن ماجه الأحاديث الثلاثة
اور حضرت ابوامامہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مؤمن اللہ تعالیٰ کے تقوی کے بعد جو سب سے بہتر چیز اپنے لئے منتخب کرتا ہے وہ نیک بخت و خوب صورت بیوی ایسی بیوی کی خصوصیت یہ ہے کہ اگر شوہر اس کو کوئی حکم دیتا ہے تو وہ اس کی تعمیل کرتی ہے جب وہ اس کی طرف دیکھتا ہے تو وہ اپنے حسن اور پاکیزگی اور اپنی خوشی سلیقگی وپاک سیرتی سے) اس کا دل خوش کرتی ہے جب وہ اس کو قسم دیتا ہے تو اس قسم کو پورا کرتی ہے اور جب اس کا خاوند موجود نہیں ہوتا تو وہ اپنے نفس کی بارے میں یہ خیرخواہی کرتی ہے کہ اس کو ضائع وخراب ہونے سے بچاتی ہے اور اس میں کوئی خیانت نہیں کرتی) مذکورہ بالا تینوں حدیثیں ابن ماجہ نے نقل کی ہیں۔
تشریح :
اللہ تعالیٰ کے احکام کی بجا آوری کو اور ممنوعات سے بچنے کو تقوی کہتے ہیں لہذا ارشاد گرامی کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کا نیک وصالح بندہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی بجا آوری اور ممنوعات سے اجتناب کے بعد اپنی دینی اور دنیاوی بھلائی کے لئے جو سب سے بہتر چیز پسند کرتا ہے وہ نیک بخت وخوب صورت بیوی ہے۔
وہ اس کی تعمیل کرتی ہے، کا تعلق ان چیزوں سے ہے جو گناہ ومعصیت کا باعث نہیں ہوتیں یعنی وہ اپنے شوہر کی انہیں باتوں اور انہی احکام کی تعمیل کرتی ہے جو شریعت کے خلاف اور اللہ کی ناراضگی کا باعث نہیں ہوتے، یہ قید اس لئے لگائی گئی ہے کہ شریعت کا یہ حکم ہے کہ مخلوق یعنی کسی شخص کا کوئی بھی ایسا حکم تعمیل نہ کرنا چاہئے جو خالق یعنی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے متعلق ہو۔ وہ اس کی قسم کو پورا کرتی ہے، کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی خواہش ومرضی پر اپنے شوہر کی خواہش ومرضی کو مقدم رکھتی ہے مثلا جب اس کا شوہر اس کو کسی ایسے کام کے کرنے کی قسم دیتا ہے جو اس کی خواہش کے خلاف ہوتا ہے تو وہ اپنی خواہش کو چھوڑ کر وہ اپنے شوہر کی قسم و مرضی کے مطابق وہی کام کرتی ہے یا جب اس کا شوہر اس کو کسی ایسے کام کے نہ کرنیکی قسم دیتا ہے جو اس کی خواہش کے مطابق ہے تو وہ اپنی خواہش کی پرواہ کئے بغیر اپنے شوہر کی قسم ومرضی کی مطابق اس کام کو ترک کر دیتی ہے ۔