مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 305

دیندارعورت سے نکاح کرنا بہترہے

راوی:

وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " تنكح المرأة لأربع : لمالها ولحسبها ولجمالها ولدينها فاظفر بذات الدين تربت يداك "
(2/198)

3083 – [ 4 ] ( صحيح )
وعن عبد الله بن عمرو قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " الدنيا كلها متاع وخير متاع الدنيا المرأة الصالحة " . رواه مسلم
(2/199)

3084 – [ 5 ] ( متفق عليه )

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت سے نکاح کرنے کے بارے میں چار چیزوں کو ملحوظ رکھا جاتا ہے اول اس کا مالدار ہونا دوم اس کا حسب نسب والی ہونا سوم اس کا حسین وجمیل ہونا اور چہارم اس کا دین دار ہونا لہذا دیندار عورت کو اپنا مطلوب قرار دو اور خاک آلودہ ہوں تیرے دونوں ہاتھ( بخاری ومسلم)

تشریح :
حسب ونسب والی سے مراد وہ عورت ہے جو نہ صرف اپنی ذات میں شرف وبلندی اور وجاہت رکھتی ہو بلکہ وہ جس خاندان وقبیلہ کی فرد ہو وہ خاندان وقبیلہ بھی عزت و وجاہت اور شرف و بلندی کا حامل ہو چنانچہ انسان کی یہ فطری خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایسی عورت سے بیاہ کرے جو باحیثیت و باعزت خاندان و قبیلہ کی فرد ہو تا کہ اس عورت کی وجہ سے اپنی اولاد کے نسب میں شرف و بلندی کا امتیاز حاصل ہو۔
بہرکیف حدیث کا حاصل یہ ہے کہ عام طور پر لوگ عورت سے نکاح کرنے کے سلسلہ میں مذکورہ چار چیزوں کو بطور خاص ملحوظ رکھتے ہیں کہ کوئی شخص تو مالدار عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہے ۔ بعض لوگ اچھے حسب ونسب کی عورت کو بیوی بنانا پسند کرتے ہیں بہت سے لوگوں کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ایک حسین و جمیل عورت ان کی رفیقہ حیات بنے اور کچھ نیک بندے دین دار عورت کو ترجیح دیتے ہیں لہذا دین و مذہب سے تعلق رکھنے والے ہر شخص کو چاہئے کہ وہ دین دار عورت ہی کو اپنے نکاح کے لئے پسند کرے کیونکہ اس میں دنیا کی بھی بھلائی ہے اور آخرت کی بھی سعادت ہے۔
اور خاک آلودہ ہوں تیرے دونوں ہاتھ ویسے تو یہ جملہ لفظی مفہوم کے اعتبار سے ذلت وخواری اور ہلاکت کی بددعا کے لئے کنایہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے لیکن یہاں اس جملہ سے یہ بددعا مراد نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد دین دار عورت کو اپنا مطلوب قرار دینے کی ترغیب دلانا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں