پھوپھیوں کے وارث نہ ہونے کے بارہ میں حضرت عمرکا تعجب
راوی:
وعن محمد بن أبي بكر بن حزم أنه سمع أباه كثيرا يقول : كان عمر بن الخطاب يقول : عجبا للعمة تورث ولا ترث . رواه مالك
اور حضرت محمد بن ابی بکر بن حزم سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے باپ سے سنا جو اکثریہ کہا کرتے تھے کہ حضرت عمر فاروق فرماتے تھے کہ پھوپھی کے بارے میں تعجب ہے کہ اس کا بھتیجا تو اس کا وارث ہو جاتا ہے مگر وہ اپنے بھتیجے کی وارث نہیں ہوتی ( مالک)
تشریح :
حضرت عمر کا یہ تعجب محض عقل وقیاس کی بنیاد پر ہے ورنہ اگر بجاآوری حکم کے نکتہ نظر سے دیکھا جائے یا یہ بات پیش نظر ہو کہ اس کی حکمت ومصلحت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے تو تعجب کی کوئی بات نہیں ہے۔
حدیث کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ اگر کسی شخص کی پھوپھی مر جائے تو وہ اپنی پھوپھی کا وارث ہو سکتا ہے اس کے برعکس اگر وہ شخص مر جائے تو اس کی پھوپھی اس کی وارث نہیں ہو سکتی چنانچہ حدیث کا یہ مفہوم اور حضرت عمر کا یہ تعجب ان علماء کے مسلک کے مطابق ہے جن کے نزدیک ذوی الارحام میت کے وارث نہیں ہوتے جب کہ پھوپھی ذوی الارحام میں سے ہونے کی وجہ سے ان علماء کے نزدیک اپنے بھیتجے کی وارث ہو سکتی ہے جو ذوی الارحام کو علم فرائض میں مذکورہ تفصیل کے مطابق میت کا وارث قرار دیتے ہیں۔