ولاء کی وراثت کا مسئلہ
راوی:
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " يرث الولاء من يرث المال " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث إسناده ليس بالقوي
اور حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مال کا وارث ہوتا ہے وہ ولاء کا بھی وارث ہوتا ہے۔ امام ترمذی نے اس حدیث کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ اس حدیث کی اسناد قوی نہیں ہے۔
تشریح :
آزاد شدہ غلام کے مال کو ولاء کہتے ہیں لہذا حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص مثلا زید کا باپ مر گیا پھر اس کے بعد اس کے باپ کا آزاد کردہ غلام یا اس کے باپ کا آزاد کردہ غلام مرا تو اب یہ شخص یعنی زید اس کے مال کا وارث ہوگا کیونکہ جس طرح یہ اپنے باپ کی دیگر املاک کا وارث ہوتا ہے اسی طرح اپنے باپ کے ولاء کا بھی وارث ہے لیکن یہ حکم صرف عصبہ کے ساتھ مخصوص ہے یعنی جو عصبہ وارث مثلا بیٹا بنفسہ ہونے کی حیثیت سے میت کے مال کا وارث ہوتا ہے وہی عصبہ ولاء کا وارث ہوگا لہذا آزاد کرنیوالے کی بیٹی اپنے باپ کے ولاء کی وارث نہیں ہوگی کیونکہ اگرچہ وہ اپنے باپ کے مال کی وارث ہوتی ہے مگر عصبہ نہیں ہوتی بلکہ عصبہ بنفسہ تو صرف مرد ہوتے ہیں عورتیں عصبہ بنفسہ نہیں ہوتیں ہاں عورت ایسے آزاد شدہ غلام کے مال کی تو وارث ہوتی ہے جسے اس نے خود آزاد کیا ہو یا اس کو اس کے آزاد کردہ غلام نے آزاد کیا ہو۔