خون بہا کا مال مقتول ورثاء کو ملتا ہے
راوی:
وعن الضحاك بن سفيان : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كتب إليه : " أن ورث امرأة أشيم الضبابي من دية زوجها " . رواه الترمذي وأبو داود وقال الترمذي : هذا حديث حسن صحيح
اور حضرت ضحاک بن سفیان سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لکھا کہ اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے خاوند کے خون بہا میں سے میراث دی جائے امام ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ( ترمذی ابواداؤد)
تشریح :
اشیم ضبابی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں قتل کر دئے گئے تھے لیکن یہ قتل قصدًا نہیں ہوا تھا بلکہ خطاء ہوا تھا چنانچہ جس شخص کی خطاء اور غلطی سے وہ قتل ہو گئے تھے اس پر خون بہا واجب ہوا اور جب اس نے خون بہا ادا کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضحاک کو لکھا کہ مقتول یعنی اشیم ضبابی کے خون بہا کے طور پر جو مال حاصل ہوا ہے اس میں سے اس کی بیوی کو میراث دیدی جائے۔
شرح السنۃ میں لکھا ہے کہ یہ حدیث اس بابت کی دلیل ہے کہ دیت پہلے تو مقتول کے لئے واجب ہوتی ہے پھر اس دیت میں حاصل ہونیوالا مال مقتول کی دوسری املاک کی طرح اس کے ورثاء کی طرف منتقل ہو جاتا ہے چنانچہ اکثر علماء کا یہی قول ہے ۔ منقول ہے کہ امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق فرمایا کرتے تھے کہ عورت اپنے خاوند کی دیت میں حاصل ہونیوالے مال کی وارث نہیں ہوتی چنانچہ حضرت ضحاک نے ان کے سامنے یہ حدیث بیان کی اور یہ ثابت کیا کہ خاوند کی دیت میں حاصل ہونیوالے مال میں سے اس کی بیوی کو میراث ملتی ہے۔