آزاد شدہ غلام کی میراث
راوی:
اور حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک آزاد کیا ہوا غلام مر گیا اور اس نے کچھ مال چھوڑا لیکن نہ تو اس نے کوئی ناطے دار چھوڑا اور نہ فرزند جو اس کے ترکہ کا وارث ہوتا) چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا چھوڑا ہوا مال اس کی بستی کے کسی آدمی کو دیدو (ابوداؤد ترمذی)
تشریح :
چونکہ اس آزاد شدہ غلام نے کوئی وارث نہیں چھوڑا تھا اس لئے اس کے ترکہ کا حقدار بیت المال تھا اور بیت المال کا مصرف چونکہ فقراء اور مساکین ہوتے ہیں اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مال کو اس کی بستی کے کسی محتاج ومستحق کو دیدینا مناسب سمجھا