ولد الزنا کا حکم
راوی:
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده : أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " أيما رجل عاهر بحرة أو أمة فالولد ولد زنى لا يرث ولا يورث " . رواه الترمذي
اور حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد حضرت شعیب اور حضرت شعیب اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی آزاد عورت یا لونڈی سے زنا کرے تو اس کے نتیجے میں جو بچہ پیدا ہوگا وہ ولد الزنا (حرامی) کہلائے گا وہ بچہ نہ کسی کا وارث ہوگا اور نہ اس کی میراث کسی کو ملے گی ( ترمذی)
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ زنا کے نتیجہ میں پیدا ہونیوالا بچہ نہ تو زنا کرنے والے کا وارث ہوتا ہے اور نہ اس کے اقرباء کی کوئی میراث اسے ملتی ہے کیونکہ وراثت نسب کی وجہ سے ہوتی ہے جب کہ ولد الزنا اور زنا کرنیوالے کے درمیان نسب کا کوئی وجود نہیں ہوتا اسی طرح زنا کرنیوالا بھی اپنے ولد الزنا کا وارث نہیں ہوتا اور نہ اس کے اقرباء اس کی میراث پاتے ہیں اس کے برعکس ولد الزنا کی ماں اس کی وارث ہوتی ہے اور ولد الزنا اپنی ماں کی میراث پاتا ہے۔