زندہ پیدا ہونیوالا بچہ کا وارث ہے
راوی:
وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا استهل الصبي صلي عليه وورث " . رواه ابن ماجه والدارمي
اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر بچہ نے کوئی آواز نکالی ہو تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے اور اسے وارث قرار دیا جائے ( ابن ماجہ دارمی)
تشریح :
آواز نکالنے سے مراد علامت زندگی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی بچہ پیدائش کے وقت ماں کے پیٹ سے آدھے سے زیادہ نکلا اور اس میں زندگی کی کوئی علامت پائی گئی بایں طور کہ اس کے منہ سے آواز نکلی یا سانس لیا یا چھینکا اور یا اس کا کوئی عضو ہلا اور پھر وہ مر گیا تو اس بچہ کی بھی نماز جنازہ پڑھی جائے اور اس کو وارث قرار دے کر اس کا ورثہ بھی تقسیم کیا جائے۔
اب اس حدیث کی وضاحت کی روشنی میں یہ مسئلہ جان لیجئے کہ اگر کوئی شخص مر جائے اور اس کا وارث ماں کے پیٹ میں ہو تو اس کی میراث رکھ چھوڑی جائے پھر اگر وہ زندہ پیدا ہوا تو وہ وارث قرار پائیگا اور اس کی میراث اس کے ورثاء کی طرف منتقل ہو جائے گی اور اگر وہ زندہ پیدا نہ ہوا تو پھر وارث نہیں ہوگا اور وہ میراث دوسرے وارثوں کو مل جائے گی۔