بھانجا ماموں کے ترکہ کا وارث ہوتا ہے
راوی:
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ابن أخت القوم منهم "
وذكر حديث عائشة : " إنما الولاء " في باب قبل " باب السلم "
اور حضرت انس راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی قوم کا بھانجا اسی قوم میں سے ہے ( بخاری ومسلم)
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ بھانجا اپنے ماموں کا وارث ہوتا ہے اور یہ ذوی الارحام میں سے ہے ، چنانچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام احمد کے نزدیک ذوی الارحام میت کے وارث ہوتے ہیں ۔ ہاں اتنی بات ضرور ہے کہ ذوی الارحام کو میت کے ترکہ میں سے میراث اسی صورت میں ملتی ہے جب کہ میت کے ذوی الفروض اور عصبات موجود نہ ہوں ان دونوں کی موجودگی میں ذوی الارحام کو کچھ نہیں ملتا ۔ اس کی تفصیل ابتداء میں گزر چکی ہے۔
بہرحال حضرت امام اعظم ابوحنیفہ نے ذوی الارحام کے وارث ہونے پر اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ حضرت عائشہ کی روایت (انما الولاء ) الخ باب السلم سے پہلے باب میں نقل کی جا چکی ہے اور حضرت براء کی روایت (الخالۃ بمنزلۃ الام ) الخ ان شاء اللہ باب بلوغ الصغیر وحضانۃ میں ذکر کی جائے گی۔