اختلاف مذہب میراث سے محروم کر دیتا ہے۔
راوی:
وعن أسامة بن زيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا يرث المسلم الكافر ولا الكافر المسلم "
اور حضرت اسامہ بن زید کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ تو مسلمان کافر کا وارث ہوتا ہے اور نہ کافر مسلمان کا وارث ہوتا ہے (بخاری ومسلم)
تشریح :
علامہ نووی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس بات پر تو تمام مسلمانوں کا اتفاق واجماع ہے کہ کافر مسلمان کا وارث نہیں ہوتا یعنی اگر مورث مسلمان ہو اور وارث کافر ہو تو مسلمان مورث کے مرنے کے بعد اس کا کافر وارث میراث سے محروم رہے گا۔ لیکن اس بارے میں اختلاف ہے کہ مسلمان کافر کا وارث ہوتا ہے یا نہیں چنانچہ اکثر علماء تو یہ کہتے ہیں کہ جس طرح کافر مسلمان کا وارث نہیں ہوتا ۔ اسی طرح مسلمان بھی کافر کا وارث نہیں ہوتا مگر صحابہ اور تابعین میں سے بعض حضرات کا قول یہ ہے کہ مسلمان کافر کا وارث ہوتا ہے چنانچہ حضرت امام مالک کا بھی یہی مسلک ہے۔
اسی طرح اس بات پر بھی تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ کافر کی طرح مرتد بھی مسلمان کا وارث نہیں ہوتا لیکن اس بارے میں اختلاف ہے کہ مسلمان مرتد کا وارث ہوتا ہے یا نہیں؟ چنانچہ حضرت امام مالک حضرت امام شافعی حضرت ربیعہ اور حضرت ابن ابی لیلی وغیرہ تو یہ کہتے ہیں کہ مسلمان بھی مرتد کا وارث نہیں ہوتا، حضرت امام ابوحنیفہ یہ فرماتے ہیں کہ مرتد نے اپنے ارتداد کی زندگی میں جو کچھ کمایا ہے وہ بیت المال میں جائے گا اور حالت اسلام میں جو کچھ کمایا ہے وہ اس کے مسلمان ورثاء کو ملے گا۔