مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ فرائض کا بیان ۔ حدیث 264

ذوی الارحام کی تفصیل

راوی:

جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا کہ میت کے وارثوں میں سب سے پہلا درجہ ذوی الفروض کا ہے اور دوسرا درجہ عصبات کا ہے اب یہ سمجھئے کہ اگر کسی میت کے وارثوں میں نہ تو ذوی الفروض ہوں اور نہ عصبات ہوں تو پھر اس کا ترکہ ذوی الارحام کو ملے گا گویا ذوی الارحام کو ملے گا گویا ذوی الارحام کے وارثوں کا تیسرا درجہ ہے چنانچہ جس طرح عصبات کے چار درجے ہیں اسی طرح ذوی الارحام کے بھی چار درجے ہیں جنکی تفصیل یہ ہے۔
اول : میت کی بیٹی پوتی اور پڑوتی خواہ اس سے نیچے کے درجہ کی اولاد یعنی میت کے نواسہ نواسی میت کے بیٹے کا نواسہ نواسی میت کے نواسے کا بیٹا بیٹی کی نواسی کا بیٹا بیٹی اور میت کے پوتے کے نواسہ نواسی وغیرہ۔
دوم : دادا فاسد دادی فاسدہ اور نانی فاسدہ ( خواہ یہ سب اوپر کے درجہ کے ہوں ) اس موقع پر یہ سمجھ لیجئے کہ دادا فاسد اس دادا کو کہتے ہیں جس کے اور میت کے درمیان عورت کا واسطہ جیسے میت کا نانا اور میت کی دادی یا نانی کا باپ اور دادی فاسدہ اور نانی فاسدہ اس دادی یا نانی کو کہتے ہیں جس کے اور میت کے درمیان دادا فاسد کا واسطہ ہو جیسے نانا کی ماں اور دادی یا نانی کے باپ کی ماں یہ سب ذوی الارحام ہیں جب کہ دادا صحیح اور دادی ونانی صحیحہ ذوی الفروض ہیں چنانچہ دادا صحیح اس کو کہتے ہیں جس کے اور میت کے درمیان عورت کا واسطہ نہ ہو جیسے دادا اور پڑ دادا یا اس سے اوپر کے درجہ کے اور دادی ونانی صحیحہ اس دادی یا نانی کو کہتے ہیں جس کے اور میت کے درمیان دادا فاسد کا واسطہ نہ ہو جیسے دادی یا پڑ دادی اور نانی یا پڑنانی (یا اس سے اوپر کے درجہ کی)
سوم : حقیقی بہنوں کی اولاد سوتیلی بہنوں کی اولاد اخیافی بہنوں کی اولاد اخیافی بھائی کی اولاد حقیقی بھائی کی بیٹیاں اور سوتیلے بھائی کی بیٹیاں۔
چہارم : پھوپیاں خواہ حقیقی ہوں یا سوتیلی اور اخیافی ہوں اخیافی چچا ماموں اور خالائیں۔
ذوی الارحام کے یہ چار درجے ہیں اور عصبات کی طرح ان کی ترتیب بھی یہ ہے کہ اگر ان چاروں درجوں میں سے اول درجہ کے ذوی الارحام وارث موجود ہوں گے یا ان کی اولاد خواہ وہ کتنے ہی نیچے کے درجہ کی ہو موجود ہوگی تو باقی تینوں درجوں کے ذوی الارحام محروم ہوں گے اسی طرح درجہ دوم کے ذوی الارحام ورثاء کی موجودگی میں سوم اور چہارم درجہ کے اور تیسرے درجہ کے ذوی الارحام کی موجودگی میں چوتھے درجہ کے ذوی الارحام محروم ہوں گے نیز عصبات کیطرح ذوی الارحام میں بھی اس کے ہر درجہ میں قریب کا ذی رحم بعید کے ذی رحم پر مقدم ہوگا

یہ حدیث شیئر کریں