لقطہ کے کچھ متفرق مسائل
راوی:
مسئلہ : فرض کیجئے ایک شخص نے کسی جگہ اپنے جوتے اتار کر رکھے، ایک دوسرا شخص آیا اور اس نے بھی اپنے جوتے اتار کر وہیں رکھ دئیے۔ اب پہلا شخص جب وہاں سے چلا تو اپنے جوتے پہننے کی بجائے اس دوسرے شخص کے جوتے پہن لئے اور چلا گیا تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس صورت میں وہ دوسرا شخص کیا کرے کیا اس کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ پہلے شخص کے جوتے لے لے؟ اس بارے میں مختار مسئلہ یہ ہے کہ یہ جائز نہیں ہے بشرطیکہ اس پہلے شخص کے جوتے کی مانند ہوں یا اس کے جوتے سے بہتر ہوں ہاں اگر وہ جوتے اس کے جوتے سے خراب ہوں تو پھر ان کو استعمال کرنا بلاشبہ جائز ہوگا۔
مسئلہ :
جو شخص کسی دوسرے کی گری پڑی چیز پاتا ہے اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔ ایک تو یہ کہ وہ چیز اتنی کمتر ہوتی ہے کہ جس کے بارے میں پانے والا یہ جانتا ہے کا اس کا مالک اس کا مطالبہ نہیں کرے گا جیسے ادھر ادھر پڑی ہوئی گٹھلیاں وغیرہ یا متفرق جگہوں پر پڑے ہوئے انار کے چھلکے وغیرہ ایسی چیز کے بارے میں مسئلہ یہ ہے کہ اٹھانے والا اس کو اپنے استعمال میں لا سکتا ہے باوجودیکہ وہ اس کی ملکیت میں نہیں آتی اور اسے مالک کو لینے کا حق پہنچتا ہے لیکن شیخ السلام کا قول یہ ہے کہ ایسی چیز لینے والے کی ملکیت میں آجاتی ہے۔ گری پڑی ملنے والی چیز کی دوسری قسم ایسا مال ہے جس کے بارے میں پانیوالا جانتا ہے کہ اس کا مالک اس کا مطالبہ کرے گا جیسے سونا چاندی وغیرہ اور دیگر تمام اشیاء ایسی چیز کے بارے میں یہ حکم ہے کہ اگر اس قسم کی کوئی چیز گری پڑی نظر آئے تو اسے اٹھا کر اپنے پاس رکھ لیا جائے اور اس کی تشہیر کرائی جائے یہاں تک کہ وہ چیز اس کے مالک کے پاس پہنچا دی جائے۔
مسئلہ :
اگر کوئی شخص ایک روٹی یا ایک روٹی کے بقدر کھانے کی کوئی چیز اور یا اس سے کم پائے تو اسے فراخی کی حالت میں بھی کھا لینا جائز ہے ۔
مسئلہ :
اگر کسی چکی میں گیہوں پسوایا جائے اور اس کے آٹے میں وہ آٹا مل جائے جو عام طور پر چکی میں باقی رہ جاتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اسی طرح اگر کسی کی جھاڑو میں سے کوئی تنکا دانتوں میں خلال کرنے کے لئے لیا جائے تو اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے
مسئلہ :
سرائے میں مسافروں کے جو جانور لیدر وغیرہ کرتے ہیں وہ ان جانوروں کے مالک کے چلے جانے کے بعد اس شخص کی ملکیت ہو جاتے ہیں جو انہیں پہلے اٹھائے سرائے کے مالک یا منتظم کی ملکیت میں نہیں آتے۔