کتابت قرآن کی اجرت جائز ہے
راوی:
وعن ابن عباس رضي الله عنهما أنه سئل عن أجرة كتابة المصحف فقال : لا بأس إنما هم مصورون وإنهم إنما يأكلون من عمل أيديهم . رواه رزين
حضرت ابن عباس کے بارے میں منقول ہے کہ ان سے کتابت قرآن کی اجرت کا حکم دریافت کیا گیا کہ کتابت قرآن کی اجرت کھانا جائز ہے یا نہیں تو انہوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ کاتب لوگ تو صرف نقش کھینچنے والے ہیں جو اپنے ہاتھوں کی کمائی کھاتے ہیں (رزین)
تشریح :
سائل نے گویا کتابت قرآن کی اجرت لینے اور اس کے کھانے کو ایک بعید سی بات جانی اس لئے اس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اس کا حکم دریافت کیا چنانچہ ابن عباس نے اسے جواب دیا کہ کاتب تو کاغذ پر الفاظ نقش بناتے ہیں یعنی ان کا کام صرف کتابت کرنا اور لکھنا ہے جس کی وہ اجرت حاصل کرتے ہیں خواہ وہ قرآن کی کتابت کریں یا کسی اور کتاب کی اور یہی ان کا ہنروپیشہ ہوتا ہے جو ان کی حلال روزی کا ذریعہ ہے۔