اللہ کی تین عام نعمتیں
راوی:
وعن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " المسلمون شركاء في ثلاث : الماء والكلأ والنار " . رواه أبو داود وابن ماجه
اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین چیزیں یعنی پانی گھاس اور آگ ایسی ہیں جن میں تمام مسلمان شریک ہیں (أبوداؤد ابن ماجہ)
تشریح :
اس حدیث میں اللہ کی ان نعمتوں کا ذکر ہے جو کائنات کے ہر فرد کے لئے ہے ان میں کسی کی ذاتی ملکیت وخصوصیت کا کوئی دخل نہیں ہے۔
پانی سے مراد دریا تالاب اور کنویں وغیرہ کا پانی وہ پانی مراد نہیں ہے جو کسی شخص کے برتن باسن میں بھرا ہوا ہو چنانچہ اس کی وضاحت باب کی ابتداء میں کی جا چکی ہے اسی طرح گھاس سے وہ گھاس مراد ہے جو جنگل میں اگی ہوئی ہو۔
آگ سے مراد یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس آگ ہو تو اسے یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ دوسرے کو آگ لینے سے منع کرے یا چراغ جلانے سے روکے اور یا اس کی روشنی میں بیٹھنے سے منع کر دے وغیرہ ذلک ہاں اگر کوئی شخص اس آگ میں سے وہ لکڑی لینا چاہے جو اس میں جل رہی ہو تو اس صورت میں اس کو روکنا جائز ہے کیونکہ اس کی وجہ سے آگ میں کمی آ جائے گی اور بجھ جائے گی اور بعض علماء نے کہا ہے کہ اس سے سنگ چقماق( یعنی وہ پتھر جس کے مارنے سے آگ نکلتی ہے) مراد ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص کو اس پتھر کے لینے سے نہ روکا جائے بشرطیکہ وہ پتھر موات یعنی افتادہ زمین میں ہو۔