مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ اجارہ کا بیان ۔ حدیث 202

اجارہ کا جواز

راوی:

عن عبد الله بن مغفل قال : زعم ثابت بن الضحاك أن رسول الله صلى الله عليه و سلم نهى عن المزارعة وأمر بالمؤاجرة وقال : " لا بأس بها " . رواه مسلم
(2/174)

2982 – [ 2 ] ( متفق عليه )
وعن ابن عباس : أن النبي صلى الله عليه و سلم احتجم فأعطى الحجام أجره واستعط

حضرت عبداللہ بن مغفل کہتے ہیں کہ حضرت ثابت بن ضحاک نے یہ بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزارع سے منع فرمایا ہے اور اجارہ کا حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس میں مضائقہ نہیں ہے (مسلم)

تشریح :
مزارعت سے منع فرمایا ہے میں مزارعت سے مراد مزارعت کی وہ صورتیں ہیں جس کا عدم جواز معلوم و متعین ہے اور جن کا تذکرہ گزشتہ باب کی حدیث نمبر٣ میں (جو حضرت حنظلہ بن قیس سے منقول ہے ) کیا گیا ہے۔
٢) اور حضرت عبداللہ بن عباس راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ بھری ہوئی سینگی کھچوائی اور سینگی کھینچنے والے کو اجرت عطاء فرمائی نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ناک میں دوا ڈالی (بخاری ومسلم)

تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شاخ کشی (سینگی کھینچنے) کا پیشہ اور اجارہ مباح ہے اور علاج کرنا جائز ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں