کسی کی زمین میں بلا اجازت کاشت نہ کرو
راوی:
عن رافع بن خديج عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " من زرع في أرض قوم بغير إذنهم فليس له من الزرع شيء وله نفقته " . رواه الترمذي وأبو داود وقال الترمذي : هذا حديث غريب
حضرت رافع بن خدیج نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کی زمین میں اس کی اجازت کے بغیر (یعنی مالک کی رضا اور حکم کے بغیر) کاشت کرے تو اس کے لئے اس زمین کی پیداوار میں سے علاوہ اس کے کہ جو اس نے خرچ کیا ہے اور کچھ نہیں ہوگا ( ترمذی ابوداود) امام ترمذی نے کہا کہ یہ حدیث غریب ہے)
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ کسی کی زمین میں مالک کی اجازت ومرضی کے بغیر اگر کوئی شخص کاشت کرے تو اس زمین میں ساری پیداوار زمین کے مالک ہی کو ملے گی ہاں کاشت کرنیوالے نے اپنا جو تخم اس کاشت میں لگایا ہوگا وہ اسے مل جائے گا اس کے علاوہ اور کچھ اسے نہیں ملے گا چنانچہ حضرت امام احمد کا یہی مسلک ہے۔
لیکن دوسرے علماء یہ کہتے ہیں کہ ایسی صورت میں زمین کی پیداوار کاشت کرنیوالے ہی کو ملے گی البتہ اس کے لئے یہ ضروری ہوگا کہ وہ زمین کا نقصان اس کے مالک کو ادا کرے حنفیہ کے بعض علماء نے بھی اسی قول کو ذکر کیا ہے اور ابن مالک نے یہ کہا ہے کہ ایسے شخص پر زمین پر قبضہ کے دن سے اس کی کاشت کے دن سے زمین خالی ہونے کے دن تک اس زمین کا معاوضہ واجب ہوگا اور اس کی جو کچھ پیداوار ہوگی وہ اس شخص کی ہوگی۔