مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ مساقات اور مزارعات کا بیان ۔ حدیث 192

خیبر کی زمین کا بند وبست

راوی:

عن عبد الله بن عمر : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم دفع إلى يهود خيبر نخل خيبر وأرضها على أن يعتملوها من أموالهم ولرسول الله صلى الله عليه و سلم شطر ثمرها . رواه

حضرت عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی کھجوروں کے درخت اور وہاں کی زمین اس شرط پر خیبر کے یہودیوں کے حوالہ کر دی کہ وہ اس میں اپنی جان اور اپنا مال لگائیں اور اس کا آدھا پھل رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہوگا ( مسلم)
اور بخاری کی روایت میں یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو یعنی وہاں کی زمین اور درخت کو اس شرط پر خیبر کے یہودیوں کے حوالہ کر دیا تھا کہ وہ اس میں محنت کریں اور کاشت کاری کریں اور پھر اس کی پیداوار کا آدھا حصہ یہودیوں کا حق ہوگا اور آدھا حصہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لے لیں گے۔

تشریح :
خیبر ایک بستی کا نام ہے جو مدینہ سے تقریبا ٦٠ میل شمالی میں ایک حرے کے درمیان واقع ہے پہلے یہ ایک مشہور مقام رہ چکا ہے جہاں یہودیوں کی بود باش تھی لیکن اب یہ بستی چند گاؤں کا مجموعہ ہے چونکہ اس کی آب وہوا اچھی نہیں ہے اس لئے یہاں لوگ اقامت اختیار کرتے ہوئے گھبراتے ہیں اس کے علاقہ میں کھجور وغیرہ کی کاشت ہوتی ہے۔
بہرحال یہ حدیث علاوہ امام اعظم ابوحنیفہ کے تمام علماء کے اس مسلک کی دلیل ہے کہ مساقات ومزارعت جائز ہے حضرت امام اعظم یہ فرماتے ہیں کہ خیبر کی زمین اور درختوں کو وہاں کے یہودیوں کو دینا مساقات ومزارعت سے کوئی تعلق نہیں رکھتا۔ کیونکہ خیبر کی زمین اور وہاں کے درخت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ملکیت میں نہیں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بطور مساقات ومزارعت وہاں کے یہودیوں کو دیتے بلکہ وہ زمین بھی یہودیوں ہی کی ملکیت تھی اور وہاں کے درختوں کے مالک بھی یہودی ہی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی املاک کو انہیں کے حوالے کیا اور اس کی پیداوار کا نصف بطور خراج اپنے لئے مقرر فرمایا چنانچہ خراج کی دو قسمیں ہیں (١) خراج مؤظف(٢) خراج مقاسمت۔
خراج مؤظف کی صورت یہ ہوتی ہے کہ اسلامی مملکت کی طرف سے جن لوگوں پر خراج عائد کیا جاتا ہے ان سے سربراہ مملکت ہر سال کچھ مال لینا مقرر کر لیتا ہے جیسا کہ اہل نجران سے ہر سال بارہ سو حلے یعنی جوڑے لئے جاتے تھے۔
خراج مقاسمت کی صورت یہ ہوتی ہے کہ جن لوگوں پر خراج عائد کیا جاتا ہے ان کی زمین کی پیداوار ان لوگوں اور اسلامی حکومت کی درمیان کسی مقررہ مقدار میں تقسیم ہوتی ہے جیسا کہ اہل خیبر کے ساتھ ہوا کہ ان کی زمین اور درختوں کی نصف پیداوار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لے لیتے تھے

یہ حدیث شیئر کریں