راستے کے سلسلے میں ایک ہدایت
راوی:
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا اختلفتم في الطريق جعل عرضه سبعة أذرع " . رواه مسلم
اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب راستہ کی بابت تم میں اختلاف ہو جائے تو اس کی چوڑائی سات ہاتھ متعین کر دو (مسلم)
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ اگر کسی افتادہ زمین پر راستہ بنا ہو اور وہاں کچھ لوگ عمارت بنانا چاہیں تو بہتری ہی ہے کہ آپس کے اتفاق واتحاد سے مناسب راستہ کے لائق زمین کا کچھ حصہ چھوڑ کر اس کے ارد گرد عمارت بنا لی جائے لیکن اگر راستہ کے لئے زمین کی کسی مقدار پر اتفاق نہ ہو اور آپس میں اختلاف پیدا ہو جائے تو اس صورت میں واضح ہدایت یہ ہے کہ راستہ کے لئے چوڑائی میں سات ہاتھ زمین متعین کر دی جائے اور اس سات کے اندر کوئی کچھ نہ بنائے۔
مذکورہ بالا حدیث کی مراد تو یہ ہے کہ لیکن اس بارے میں ایک یہ مسئلہ بھی ذہن نشین رہنا چاہئے کہ اگر کوئی چلتا ہوا راستہ سات ہاتھ سے زائد چوڑا ہو تو اس صورت میں کسی کے لئے یہ جائز نہیں ہے وہ اس پورے زائد حصے یا اس میں سے کچھ پر قابض ہو جائے اور یہ کہے کہ راستہ کی سات ہاتھ چوڑائی کافی ہے۔