حق شفعہ صرف زمین اور مکان کے ساتھ مخصوص ہے
راوی:
عن جابر قال : قضى النبي صلى الله عليه و سلم بالشفعة في كل ما لم يقسم فإذا وقعت الحدود وصرفت الطرق فلا شفعة . رواه البخاري
اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم صادر فرمایا کہ ہر ایسی مشترک زمین میں شفعہ ثابت ہے جو تقسیم نہ کی گئی ہو خواہ وہ گھر ہو یا باغ ہو نیز ایسی مشترک زمین کے کسی بھی شریک کو اپنا حصہ بیچنا حلال نہیں ہے جب تک کہ وہ اپنے دوسرے شریک کو مطلع نہ کر دے اطلاع کے بعد وہ دو سرا شریک چاہے تو وہ حصہ خود خرید لے اور چاہے تو چھوڑ دے یعنی کسی دوسرے کو بیچنے کی اجازت دیدے اور اگر کسی شریک نے اپنے دوسرے شریک کو اطلاع دئیے بغیر اپنا حصہ بیچ دیا تو وہ دوسرا شریک اس بات کا حقدار ہے کہ وہ اس فروخت شدہ حصہ کو خرید لے (مسلم)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حق شفعہ صرف غیرمنقولہ جائیداد (یعنی زمین مکان اور باغ کے ساتھ مخصص ہے اشیاء منقولہ جیسے اسباب اور جانور وغیرہ میں شفعہ کا حق نہیں ہوتا چنانچہ تمام علماء کا متفقہ طور پر یہی مسلک ہے پھر حق شفعہ صرف مسلمان کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ مسلمان اور ذمی کے درمیان بھی شفعہ کا حق جاری ہوتا ہے (ذمی اس غیر مسلم کو کہتے ہیں جو جزیہ یعنی اپنے جان ومال اور اپنی عزت وآبرو کی حفاظت کا ایک مخصوص ٹیکس ادا کر کے اسلامی سلطنت کا اطاعت گزار شہری ہو)