مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ خرید و فروخت کے مسائل و احکام ۔ حدیث 16

شبہات میں پڑنے سے بچو

راوی:

وعن الحسن بن علي رضي الله عنهما قال : حفظت من رسول الله صلى الله عليه و سلم : " دع ما يريبك إلى ما لا يريبك فإن الصدق طمأنينة وإن الكذب ريبة " . رواه أحمد والترمذي والنسائي وروى الدارمي الفصل الأول

اور حضرت حسن ابن علی کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی کو خود سنا ہے اور اسے یاد رکھا ہے کہ جو چیز تم کو شک میں ڈالے اس کو چھوڑ دو اور اس چیز کی طرف میلان رکھو جو تم کو شک میں نہ ڈالے کیونکہ حق دل کے اطمینان کا باعث ہے اور باطل شک وتردد کا موجب )

تشریح :
ارشاد گرامی کا مطلب یہ ہے کہ شبہات میں پڑنے سے بچو اور جو چیزیں شبہات میں مبتلا کرنے والی ہوں ان سے اجتناب کرو بعض علماء کے نزدیک یہ مطلب ہے کہ ازقسم اقوال واعمال جس چیز کی حلت وحرمت کے بارے میں تمہارا ضمیر شک میں مبتلا ہو جائے تو اس چیز کو چھوڑ کر اس چیز کو اختیار کر لو جس کے بارے میں تمہارا ضمیر کسی شک میں مبتلا نہ ہو کیونکہ انسان کا ضمیر چونکہ غلط راہنمائی نہیں کرتا اس لئے کسی چیز کے بارے میں ضمیر کا شک میں مبتلا ہونا اس چیز کے غلط اور باطل ہونے کی علامت ہے اور کسی چیز کے بارے میں ضمیر کا مطمئن ہو جانا اس چیز کے صحیح اور حق ہونے کی علامت ہے گویا کسی چیز کے صحیح یا غلط ہونے اور اس کے حلال یا حرام ہونے کی پہچان کے لئے یہ ایک قاعدہ اور کسوٹی ہے تاہم یہ ذہن نشین رہنا چاہئے کہ یہ بات ہر شخص کو حلال نہیں ہوتی بلکہ یہ وصف خاص ان صالح انسانوں کو نصیب ہوتا ہے جن کے ذہن وفکر اور جن کے دل ودماغ تقوی وایمان داری اور راستبازی وحق پسندی کے جوہر سے معمور ہوتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں