خائن سے انتقام کا جذبہ تمہیں خیانت پر نہ اکسادے
راوی:
وعنه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " أد الأمانة إلى من ائتمنك ولا تخن من خانك " . رواه الترمذي وأبو داود والدارمي
اور حضرت ابوہریرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے تمہیں امین بنایا ہے اس کی امانت اس تک پہنچا دو جو شخص تمہارے ساتھ خیانت کرے تم اس کے ساتھ خیانت نہ کرو ( ترمذی ابن ماجہ دارمی)
تشریح :
قاضی کہتے ہیں کہ حدیث کی آخری ہدایت سے مراد یہ ہے کہ خائن نے تمہارے ساتھ جو معاملہ کیا ہے وہی معاملہ تم اس کے ساتھ نہ کرو یعنی اگر کسی شخص نے تمہارے ساتھ خیانت کی ہے تو تم بھی اس کے ساتھ خیانت نہ کرو کیونکہ اگر تم بھی خیانت کرو گے تو پھر جس طرح وہ خائن ہے اسی طرح تم بھی خائن قرار دیئے جاؤ گے ۔ ہاں اس سے وہ شخص مستثنی ہے جو ظالم (کسی کا مال لے کر مکر جانیوالا) سے اپنے حق کے بقدر اس کا مال لے لے، کیونکہ وہ تو اپنا حق اس سے لیتا ہو جو کوئی عدو ان یعنی ظلم وزیادتی نہیں ہے جب کہ خیانت ایک صریح عدوان ظلم ہے۔
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ اگر کسی کا کوئی حق مثلا مال کسی کے ذمہ واجب ہو اور اس کا مال اس صاحب حق کی دسترس میں ہو تو وہ اپنے مال کے بقدر اس کے مال میں سے لے لے بشرطیکہ جو مال کی دسترس میں ہے وہ اس مال کی جنس سے ہو جو مال والے کے ذمہ ہے مثلا زید کے دس روپے بکر کے ذمہ واجب ہیں اور بکر کے کچھ روپے زید کی دسترس میں ہیں تو اب زید کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ان روپوں میں سے اپنے دس روپے لے لے۔