پچھنے لگانے کا پیشہ حلال ہے
راوی:
وعن أنس رضي الله عنه قال : حجم أبو طيبة رسول الله صلى الله عليه و سلم فأمر له بصاع من تمر وأمر أهله أن يخففوا عنه من خراجه
اور حضرت انس کہتے ہیں کہ ابوطیبہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پچھنے لگائے تو آپ نے اس کے مالکوں کو حکم دیا کہ وہ ابوطیبہ کی کمائی میں سے کم لیا کریں۔
تشریح :
اہل عرب کی عادت تھی کہ وہ اپنے غلاموں اور لونڈیوں کو مختلف پیشوں میں لگا دیتے تھے اور ان سے یہ طے کر دیتے تھے کہ اجرت کے طور پر حاصل ہونے والے مال میں سے اتنا حصہ ہمارا ہوگا اور باقی کے تم حقدار ہوگے چنانچہ ابوطیبہ نے جو بنی بیاضہ کے غلام تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت گزاری کی تو آپ ان سے بہت خوش ہوئے اور ان کے مالکوں سے کہا کہ تم لوگ ابوطیبہ کی کمائی میں جو کچھ روزانہ لیا کرتے ہو اس میں کمی کر دو۔
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ پچھنے لگانے کا پیشہ ایک حلال پیشہ ہے اور اس کی اجرت دینا جائز ہے نیز اس حدیث سے چند اور مسائل ثابت ہوتے اول یہ کہ علاج کرنا اور علاج کرانے کی اجرت دینا مباح ہے دوم یہ کہ مالک کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنے غلام کو کمائی پر لگا دے اور اس کے کمائے ہوئے مال میں سے اپنا کوئی حصہ مقرر کرے سوم یہ کہ صاحب حق اور صاحب مطالبہ سے سفارش کرنا جائز ہے۔