مشرکین کو جزیرۃ العرب سے جلا وطن کر دینے کیلئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت
راوی:
وعن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه و سلم أوصى بثلاثة : قال : " أخرجوا المشركين من جزيرة العرب وأجيزوا الوفد بنحو ما كنت أجيزهم " . قال ابن عباس : وسكت عن الثالثة أو قال : فأنسيتها
" اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( وفات کے وقت ) تین باتوں کی وصیت کی چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " مشرکوں کو جزیرۃ العرب ( یعنی مکہ اور مدینہ سے باہر نکال دینا اور قاصدوں اور ایلچیوں کے ساتھ وہی سلوک کرنا جو میں کیا کرتا تھا ( یعنی وہ جب تک تمہارے پاس رہیں ان کی دیکھ بھال کرنا اور انہیں ان کی ضروریات زندگی مہیّا کرنا ) " ۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے تیسری بات سے خاموشی اختیار کی، یا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ تیسری بات کو میں بھول گیا ہوں ۔ " (بخاری ومسلم )
تشریح :
قاضی عیاض کہتے ہیں کہ احتمال ہے کہ وہ تیسری بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہو کہ لاتتخذوا قبری وثنا یعبد یعنی میری قبر کو بت ( کی طرح ) نہ قرار دینا جس کی پوجا کی جائے ۔ " اس ارشاد کو امام مالک نے اپنی کتاب مؤطا میں نقل کیا ہے۔