مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ یہودیوں کو جزیرۃ العرب سے نکال دینے کا بیان ۔ حدیث 1142

جزیرۃ العرب سے یہودیوں کا اخراج

راوی:

عن أبي هريرة قال : بينا نحن في المسجد خرج النبي صلى الله عليه و سلم فقال : " انطلقوا إلى يهود " فخرجنا معه حتى جئنا بيت المدارس فقام النبي صلى الله عليه و سلم فقال : " يا معشر يهود أسلموا تسلموا اعلموا أن الأرض لله ولرسوله وأني أريد أن أجليكم من هذه الأرض . فمن وجد منكم بماله شيئا فليبعه "
(2/421)

" حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ( ایک دن ) جب کہ ہم لوگ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( اپنے حجرہ مبارکہ سے ) برآمد ہوئے اور فرمایا کہ " یہو دیوں کے پاس چلو ۔ " چنانچہ ہم لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے یہاں تک کہ یہودیوں کے مدرسہ میں پہنچے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے اور فرمایا " اے جماعت یہود ! تم لوگ مسلمان ہو جاؤ تاکہ ( دنیا کی پریشانیوں اور آخرت کے عذاب سے " سلامتی پاؤ ! تمہیں جان لینا چاہئے کہ زمین اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی ہے ( یعنی اس زمین کا خالق و مالک حقیقی اللہ تعالیٰ ہے اور اس کا رسول اس کا نائب وخلیفہ ہونے کی حیثیت سے اس زمین پر متصرف و حکمران ہے ) لہٰذا ( اگر تم مسلمان ہونے سے انکار کرتے ہو تو پھر ) سن لو کہ ( میں نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ تم کو اس زمین ( یعنی جزیرۃ العرب ) سے جلا وطن کر دوں، پس تم میں سے کوئی شخص اپنے مال و اسباب میں سے ( کوئی ایسی ) چیز رکھتا ہو ( جس کو اپنے ساتھ لے جانا ممکن نہیں ہے جیسے جائداد غیر منقولہ وغیرہ ) تو اس کو چاہئے کہ وہ اسے فروخت کر دے ۔ " ( بخاری ومسلم )

یہ حدیث شیئر کریں