مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جزیہ کا بیان ۔ حدیث 1130

ذمّیوں سے معاہدہ کی شرائط زبر دستی کرائی جا سکتی ہیں

راوی:

وعن عقبة بن عامر قال : قلت : يا رسول الله إنا نمر بقوم فلا هم يضيفونا ولا هم يؤدون ما لنا عليهم من الحق ولا نحن نأخذ منهم . فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن أبوا إلا أن تأخذوا كرها فخذوا " . رواه الترمذي

" اور حضرت عقبہ ابن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم جب ( جہاد کو جاتے ) ہوئے ایک (فلاں ) قوم ( کی آبادی ) میں سے گذرتے ہیں تو وہ لوگ نہ ہماری میزبانی کر تے ہیں اور نہ ہمیں وہ چیز دیتے ہیں جس کا ہم ( از روئے اسلام ) ان پر حق رکھتے ہیں ( یعنی اسلام کی رو سے ان پر ہمارا جو یہ حق ہے کہ وہ قرض وغیرہ دے کر ہماری ضرورتیں پوری کریں اور ہماری دیکھ بھال کریں وہ اس کو پورا نہیں کر تے ) اور (چونکہ ) ہم ان سے کوئی چیز ( زبردستی ) حاصل نہیں کرتے ( اس لئے ہم سخت پریشان ہو تے ہیں اور ان کے اس رویہ کی وجہ سے ہمیں بڑی اضطراری حالت اور بڑے نقصان میں مبتلا ہو نا پڑتا ہے ) چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " اگر وہ لوگ ( تمہاری میزبانی کرنے یا تمہارے نقد و ادھار کوئی چیز فروخت کرنے سے انکار کریں اور (اس صورت میں ) ان سے کوئی چیز زبردستی لینے کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہو تو (زبردستی ) لے لو ۔ " (ترمذی )

تشریح :
جن لوگوں کے بارہ میں ذکر کیا گیا ہے وہ دراصل ذمی تھے ( جنہوں نے اسلام قبول کیا تھا بلکہ جزیہ ادا کر کے اسلامی قلم رو میں آباد تھے ) اور ان کو ذمی بناتے وقت ان کے ساتھ جو معاہدہ ہوا تھا اس میں ان پر یہ شرط عائد کی گئی تھی جو مسلمان جہاد کے لئے جاتا ہو اور ان کے ہاں سے گذرے وہ اس کی میز بانی کریں، لیکن انہوں نے اس شرط سے رو گردانی کی چنانچہ جو مسلمان جہاد کو جاتے ہوئے ان کے ہاں ٹھہر تے وہ نہ صرف یہ کہ ان کی میزبانی نہ کرتے بلکہ ان کے ہاتھ غلہ وغیرہ بھی فروخت نہیں کر تے تھے، جب مسلمانوں نے اس صورت حال سے تنگ آکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکو رہ حکم ارشاد فرمایا ۔
لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ ان ذمیوں پر پہلے سے اس طرح کی کوئی شرط عائد نہ کی گئی ہو تو اس صورت میں ان کے ہاں ٹھہر نے والے مسلمان کے لئے جو غیر مضطر ہو، یہ جائز نہیں ہوگا کہ وہ ان کے مال واسباب ان کی رضا اور خوشی کے بغیر لے ۔

یہ حدیث شیئر کریں