جزیہ پر صلح
راوی:
وعن أنس قال : بعث رسول الله صلى الله عليه و سلم خالد بن الوليد إلى أكيدر دومة فأخذوه فأتوا به فحقن له دمه وصالحه على الجزية . رواه أبو داود
" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اکیدر دومہ کے مقابلے پر بھیجا، چنانچہ حضرت خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے اس کو پکڑ لیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آئے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خون معاف کر دیا اور جزیہ پر اس سے صلح کرلی ۔ " ( ابوداو'د )
تشریح :
اکیدر الف کے پیش، کاف کے زیر یا کے جزم اور دال کے زیر کے ساتھ ۔ دومہ کا بادشاہ تھا اور دومہ ایک شہر کا نام تھا ۔ جو شام میں تبوک کے پاس واقع تھا اکیدر ایک نصرانی (عیسائی ) تھا اس کے بارے میں آحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دیا تھا کہ اس کو قتل نہ کیا جائے بلکہ زندہ پکڑ کر میرے پاس لایا جائے ۔ چنانچہ جب اس کو دربار رسالت میں لایا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر جز یہ مقرر کیا ۔ پھر بعد میں اللہ تعالیٰ نے اس کو ہدایت بخشی اور وہ کامل مسلمان ہو گیا ۔