جنگ میں شریک نہ ہونے کے باوجود مال غنیمت میں سے حضرت عثمان کا حصہ
راوی:
وعن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قام يعني يوم بدر فقال : " إن عثمان انطلق في حاجة الله وحاجة رسوله وإني أبايع له " فضرب له رسول الله بسهم ولم يضرب بشيء لأحد غاب غيره . رواه أبو داود
اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنگ بدر کے دن ( خطبہ دینے کے لئے ) کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ بلا شبہ " عثمان ، اللہ اور اس کے رسول کے کام سے گئے ہیں اس لئے میں (خود ) ان کی طرف سے بیعت کرتا ہوں ۔ " پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان کے لئے (جنگ بدر کے مال غنیمت میں سے " حصہ مقرر کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان کے علاوہ اور کسی ایسے شخص کے لئے حصہ مقرر نہیں کیا جو جنگ میں شریک نہیں تھا ۔" (ابو داو'د)
تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے صحابہ کے ہمراہ بدر پہنچے تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیہ جو حضرت عثمان کے نکاح میں تھی سخت بیمار تھی ، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان کو مدینہ بھیج دیا تا کہ وہ وہاں جا کر حضرت رقیہ کی تیمار داری کریں ۔ اور پھر جب مال غنیمت کی تقسیم کا وقت آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس جنگ کے تئیں عثمان پر جو ذمہ داری عائد ہوئی تھی اس کو انہوں نے پورا کیا اور وہ جنگ میں شریک ہونے کے لئے یہاں آئے ، لیکن اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم ہوا کہ وہ مدینہ واپس چلے جائیں اور رقیہ کی دیکھ بھال کریں ، اس اعتبار سے وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے کام سے گئے ہیں ، لہٰذا میں خود ان کی طرف سے بیعت کرتا ہوں ۔ یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بایاں ہاتھ اپنے دائیں ہاتھ پر مارا اور فرمایا کہ یہ عثمان کا ہاتھ ہے ، اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت میں حضرت عثمان کا بھی حصہ لگایا ۔