مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان ۔ حدیث 1116

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خمس کا مال بھی مسلمانوں ہی کے اجتماعی مفاد میں خرچ کرتے تھے

راوی:

وعن عمرو بن عبسة قال : صلى بنا رسول الله صلى الله عليه و سلم إلى بعير من المغنم فلما سلم أخذ وبرة من جنب البعير ثم قال : " ولا يحل لي من غنائمكم مثل هذا إلا الخمس والخمس مردود فيكم " . رواه أبو داود

اور حضرت عمرو ابن عبسہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایک موقع پر ) مال غنیمت کے ایک اونٹ کو سترہ قرار دے کر ہمیں نماز پڑھائی ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا (اور نماز سے فارغ ہوگئے ) تو اس اونٹ کے پہلو سے (دو ایک) بال اکھاڑے اور پھر فرمایا کہ " تمہارے مال غنیمت میں میرے لئے اتنا (یعنی ان بالوں کے بقدر ) بھی حصّہ نہیں ہے علاوہ خمس کے اور وہ خمس بھی تمہاری ضرورتوں میں خرچ کیا جاتا ہے " ۔ (ابوداود)
تشریح :
اگر " پہلو" سے یہ مراد ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کے کوہان کی کسی جانب سے بال اکھاڑے تو اس صورت میں یہ وہی واقعہ ہوگا جس کا ذکر اوپر کی حدیث میں تھا اور اگر ظاہری مفہوم یعنی " اونٹ کا پہلو" مراد لیا جائے تو اس صورت میں یہ کوئی دوسرا واقعہ ہو گا۔

یہ حدیث شیئر کریں