مال غنیمت میں خیانت کی سزا
راوی:
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن رسول الله صلى الله عليه و سلم وأبا بكر وعمر حرقوا متاع الغال وضربوه . رواه أبو داود
اور حضرت عمرو ابن شعیب اپنے والد ( حضرت شعیب ) سے اور وہ ( شعیب ) اپنے دادا ( حضرت عبداللہ ابن عمرو ) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق نے مال غنیمت میں خیانت کرنے والے کا سامان و اسباب جلا ڈالا اور اس کی پٹائی ( بھی ) کی ۔" ( ابوداؤد )
تشریح :
اس خیانت کی سزا یہ دی کہ اس کا سامان و اسباب نذر آتش کر دیا اور ازراہ تعزیر اس کی پٹائی بھی کی ۔ بعض علماء جیسے حضرت امام احمد ابن حنبل وغیرہ نے اس حدیث کے ظاہری مفہوم پر عمل کیا ہے اور کہا ہے کہ جو شخص مال غنیمت میں خیانت کرے اس کی سزا یہ ہے کہ اس کے گھر کا سارا سامان و اسباب جلا دیا جائے ، علاوہ جانوروں اور مصحف مجید ( قرآن کریم ) کے ، نیز اس چیز کو بھی نہ جلایا جائے جس کو اس نے مال غنیمت میں سے خیانت کر کے لیا ہے کیونکہ وہ ( اس کی ملکیت میں داخل نہیں ہے بلکہ ) مجاہدین کا حق ہے ۔ جب کہ تینوں آئمہ یعنی حضرت امام اعظم ابوحنیفہ ، حضرت امام مالک اور حضرت امام شافعی یہ کہتے ہیں کہ اس کا سامان واسباب نہ جلایا جائے بلکہ اس کو کوئی اور تعزیر جو حاکم وقاضی مناسب جانے دے ۔ ان حضرات نے اس حدیث کو سخت تنبیہ و وعید پر محمول کیا ہے ۔