مقتول کا مال قاتل کو ملے گا
راوی:
وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : يومئذ يوم حنين : " من قتل كافرا فله سلبه " فقتل أبو طلحة يومئذ عشرين رجلا وأخذ أسلابهم . رواه الدارمي
(2/409)
4003 – [ 19 ] ( لم تتم دراسته )
وعن عوف بن مالك الأشجعي وخالد بن الوليد : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قضى في السلب للقاتل . ولم يخمس السلب . رواه أبو داود
(2/410)
4004 – [ 20 ] ( لم تتم دراسته )
وعن عبد الله بن مسعود قال : نفلني رسول الله صلى الله عليه و سلم يوم بدر سيف أبي جهل وكان قتله . رواه أبو داود
اور حضرت انس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روز یعنی غزوہ حنین کے دن فرمایا جو شخص کسی کافر ( دشمن ) کو قتل کرے گا اس ( مقتول ) کا مال واسباب اسی ( قاتل ) کو ملے گا ۔ " چنانچہ ابوطلحہ نے اس دن ( دشمن کے ) بیس آ دمیوں کو قتل کیا اور ان کا سب مال اور اسباب حاصل کیا ! ۔" ( دارمی )
حضرت عوف ابن مالک اشجعی اور حضرت خالد ابن الولید سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول کے مال واسباب کے بارے میں حکم فرمایا کہ وہ قتل کرنے والے کا حق ہے ، نیز اس مال واسباب میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خمس نہیں نکالا ( جیسا کہ مال غنیمت میں سے نکالتے تھے ) ۔ " ( ابوداؤد )
اور حضرت عبداللہ ابن مسعود کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر کے دن مجھ کو ابوجہل کی تلوار ( میرے حصہ سے ) زائد دی ۔ واضح ہو کہ ابوجہل کو عبداللہ بن مسعود ہی نے قتل کیا تھا ۔" ( ابوداؤد )
تشریح :
جنگ بدر میں ابوجہل کو اصل میں تو انصار مدینہ کے دونوں عمروں نے قتل کیا تھا لیکن حضرت ابن مسعود اس کے قتل کرنے میں ان کے شریک تھے بایں طور کہ اس کا سر تن سے انہوں نے ہی جدا کیا تھا ، اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سامان کی ایک چیز یعنی تلوار حضرت عبداللہ ابن مسعود کو عطا فرمائی ۔