مجاہدین کو مال غنیمت میں سے خورد ونوش کی چیزوں کو تقسیم سے پہلے استعمال کرنے کی اجا زت
راوی:
وعن ابن عمر قال : كنا نصيب في مغازينا العسل والعنب فنأكله ولا نرفعه رواه البخاري
(2/409)
4000 – [ 16 ] ( متفق عليه )
وعن عبد الله بن مغفل قال : أصبت جرابا من شحم يوم خيبر فالتزمته فقلت : لا أعطي اليوم أحدا من هذا شيئا فالتفت فإذا رسول الله صلى الله عليه و سلم يبتسم إلي . متفق عليه . وذكر الحديث أبي هريرة " ما أعطيكم " في باب " رزق الولاة "
اور حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ ہمیں غزوات میں شہد اور انگور ملتے تو ہم ان کو کھاتے تھے اٹھا کر لے نہیں جاتے تھے ۔" ( بخاری )
تشریح :
یعنی ہم اس شہد اور انگور کو تقسیم کرنے کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اٹھا کر نہیں جاتے تھے ! گویا اس سے یہ واضح کرنا مقصود ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے اس فعل کو جائز رکھتے تھے ، چنانچہ اس مسئلہ پر علماء کا اتفاق ہے ، کہ مجاھدین اسلام جب تک دارالحرب یعنی دشمن کے محاذ جنگ پر رہیں اس وقت ان کو مال غنیمت میں سے خورد ونوش کی چیزوں کو ان کی تقسیم سے پہلے بقدر ضرورت و حاجت کھانے پینے کے مصرف میں لانا جائز ہے
" اور حضرت عبداللہ ابن مغفل کہتے ہیں کہ خیبر کے دن مجھ کو چربی سے بھری ہوئی ایک تھیلی ملی میں نے اس کو اٹھا کر اپنے ( سینے سے ) لگایا اور ( دل میں زبان سے ) کہا کہ آج میں اس چربی میں سے کسی کو کچھ نہیں دوں گا پھر میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( کھڑے ہوئے ) مجھ پر ( یعنی میرے اس فعل پر ) مسکرا رہے تھے ۔ " ( بخاری ومسلم )
تشریح :
جیسا کہ اوپر کی حدیث کے ضمن میں بیان کیا گیا ، اس روایت سے بھی یہی معلوم ہوا کہ مجاھدوں کو مال غنیمت میں سے بقدر ضرورت کھانے پینے کی چیز لے لینا جائز ہے ۔
وذکر حدیث ابی ھریرۃ ما اعطیکم فی باب رزق الولاۃ ۔
" اور حضرت ابوہریرہ کی روایت ما اعطیکم الخ " رزق ولاۃ " کے باب میں ذکر کی جا چکی ہے "