بیع سلم کی شرائط صحت
راوی:
عن ابن عباس قال : قدم رسول الله صلى الله عليه و سلم المدينة وهم يسلفون في الثمار السنة والسنتين والثلاث فقال : " من سلف في شيء فليسلف في كيل معلوم ووزن معلوم إلى أجل معلوم "
حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ سے ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لائے تو اہل مدینہ پھلوں میں ایک سال دو سال تین سال کی بیع سلم کیا کرتے تھے یعنی پیشگی قیمت دیکر کہہ دیا کرتے تھے کہ ایک سال یا دو سال یا تین سال کے بعد پھل پہنچا دینا) چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص کسی چیز کی بیع سلم کرے اسے چاہئے کہ معین پیمانہ وزن اور معین مدت کے ساتھ سلم کرے (بخاری ومسلم)
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ جس چیز کی بیع جاری ہو اگر وہ پیمانہ سے ناپ کر لی دی جاتی ہے تو اس کا پیمانہ متعین کرنا ضروری ہے کہ یہ چیز دس پیمانے ہوگی یا پندرہ پیمانے اور اگر وہ چیز وزن کے ذریعہ لی دی جاتی ہے تو اس کا وزن متعین کرنا ضروری ہے کہ یہ چیز دس سیر ہوگی یا پندرہ سیر اسی طرح سلم میں خریدی جانیوالی چیز کی ادائیگی کی مدت کا تعین بھی ضروری ہے کہ یہ چیز مثلاً ایک ماہ بعد دی جائے گی یا ایک سال بعد۔
اس حدیث کا ظاہری مفہوم اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ بیع سلم میں مدت کا تعین بیع کے صحیح ہونے کے لئے شرط ہے جیسا کہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ امام مالک اور امام احمد کا مسلک ہے لیکن حضرت امام شافعی کے نزدیک تعین مدت ضروری اور شرط نہیں ہے۔